رودادِ حرمین شریفین (۱۴۲۷ھ، ۲۰۰۶ء)
ذکر حج ومکہ مکرمہ
اﷲتبارک وتعالیٰ کے احسانات بندوں پر ان کے استحقاق کے بغیر ہمہ وقت برستے رہتے ہیں ، کوئی کمال نہیں ، کوئی ہنر نہیں ، کوئی عمل نہیں بلکہ بے عملی و ناکارگی سے داغ داغ ہے ، مگر حق تعالیٰ کی عنایتیں ہیں کہ متوجہ ہیں ، آدمی دھوکا کھانے لگتا ہے کہ شاید وہ کچھ ہے جس کی قدر شناسی ہورہی ہے، مگر حقیقت صرف اتنی ہے کہ ؎
خواجہ خود روش بندہ پروری داند
وہ جو خالق ومالک ہے ، وہ جو رب کائنات ہے ، وہ جو رؤوف ورحیم ہے ، بس وہی نوازتا ہے ، وہی رحم فرماتا ہے ، ورنہ انسانوں کی شامت اعمال پر آسمان سے پتھر برس جائیں ، زلزلہ سے زمین پھٹ جائے، ہر چہار جانب آگ ہی آگ پھیل جائے ، جو بھی ہو عین حق ہے۔
حق تعالیٰ کی شانِ رحمت بندوں پر انفراداً بھی ہے اور اجتماعاً بھی ! حق تعالیٰ کا کتنا کرم ہے کہ اپنے ایک ایسے بندے کو جو خود کو بندہ کہتے ہوئے شرماتا ہے کہ وہ بندگی کی اداؤں اور غلامی کی نیاز مندیوں سے عاری ہے ، سراپا معصیت ہے ، گناہوں میں لت پت ہے، بدن اس کا زندہ اور دل اس کا مردہ ہے، ایک ایسے ہی مہمل اور بے معنی وجود کو اپنی خاص جلوہ گاہ، اپنے پاک دربار اور اپنے آخری نبی (ﷺ) کی ڈیوڑھی پر حاضری کی اجازت