اور اگر آئے تھے ، تو محض چند لوگوں کے ،وعدہ تھا کہ بعد میں سامان دیا جائے گا ، مگر ابھی تک بہت سے لوگوں کے سامان نہیں ملے ہیں ، ہم لوگ جہاز سے اترے تو دیکھا کہ سامان بھی اتررہا ہے ، اﷲ کا شکر ادا کیا کہ اس فلائٹ میں تمام حاجیوں کا سامان آگیاہے ، البتہ زمزم نہیں ملا۔
جہاز وقت سے پہلے آگیا ، اس لئے جولوگ استقبال کے لئے آنے والے تھے وہ نہیں پہونچ سکے تھے ، میرے بیٹے ڈیڑھ گھنٹے کے بعد پہونچے ، اس سے پہلے حاجی منظور صاحب نے فون کرکے وعدہ لے لیا تھا کہ میں پہلے ان کے درِ دولت پر حاضری دوں ، پھر شیخوپور جاؤں ، چنانچہ بچوں کے آنے کے بعد اولاً ان کے گھر گئے ، وہاں ظہر اور عصر کی نماز پڑھی ، اس کے بعد جونپور کی طرف سے واپسی ہوئی ، جونپور سے نکل کر گورا بادشاہ پور میں مغرب پڑھی ، عشاء کی نماز اعظم گڈھ میں پڑھی ، یہاں مولاناانتخاب عالم صاحب امام جامع مسجد اور مولانا قمر الحسن صاحب اور دوسرے مدرسین اور طلبہ اور اعظم گڈھ کے احباب سے ملاقاتیں ہوئیں
نوبجے کے بعد مدرسہ شیخ الاسلام شیخوپور ، اپنے مرکز میں حاضری ہوئی ، ۱۰؍ دسمبر ۲۰۰۷ء کو مدرسہ سے سفر شروع ہواتھا ، ڈیڑھ ماہ کے بعد ۲۶؍ جنوری ۲۰۰۸ء کو بخیر وخوبی واپسی ہوئی ۔ ربنا تقبل منا واغفرلنا ذنوبنا واجعل حجنا مبروراً وسعینا مشکوراً یاأرحم الراحمین ویاخیر الغافرین۔
اعجاز احمد اعظمی
۱۸؍ ذی الحجہ ۱۴۲۸ھ(ہندی) ۲۰؍ ذی الحجہ ۱۴۲۸ھ(سعودی)
۲۸؍ جنوری ۲۰۰۸ء دوشنبہ
٭٭٭٭٭