تھا ، سفر میں گھر جیسا لطف حاصل ہوتا ۔ اﷲ تعالیٰ انھیں جزائے خیر دے ، ان کی وجہ سے بہت راحت رہی ۔ ا سکے ساتھ ارکانِ حج کی ادائیگی اور مسجد حرام اور مسجد نبوی کی حاضری میں بھی بہت مستعد تھے ، چستی اورمستعدی میں مولانا سعید احمد صاحب کے نقش قدم پر تھے۔
(۴) حاجی محمد الیاس صاحب ،اس قافلہ کے ذمہ دار ، بہت سادہ ، خوش مزاج ، خدمت گزار ، ساتھیوں پر مال خرچ کرنے کے لئے ہمہ وقت تیار ، مولوی حمید اﷲ ندوی کے ساتھ مطبخ کے کارگزار ، سارا قافلہ ان کے احسان سے گرانبار، مگر خود اتنے سبکسار کہ کسی پر بوجھ نہ بنتے، بلکہ سب کا احسان مانتے، بمبئی مدن پورہ میں ان کا لوہے کا کارخانہ ہے ، اس کا اثر یہ ہے کہ ارادہ وعزم میں فولاد جیسی صلابت ہے، مگر معاملات میں بہت نرم ہیں ۔ شرعی احکام کا خاص دھیان رکھتے ہیں ، حج کے سفر میں پوچھ پوچھ کر مسائل پر عمل کرتے تھے ، دورانِ سفر دانت کی تکلیف میں مبتلا رہے ، مگر صبر وضبط کے پیکر بنے رہے ، حج سے واپسی پر چند روز بمبئی میں قیام رہا ، تو ہر وقت اپنے گھر سے جو کہ میری قیام گاہ سے خاصے فاصلے پر تھا ، کھانا پکواکر لاتے ، انھوں نے بڑا اہتمام کیا۔ اﷲ تعالیٰ انھیں برکتوں سے نوازے۔
(۵) حج کے اس سفر میں میرے ہمہ وقتی خدمت گزار میرے عزیز فرزند مولوی حافظ محمد عارف سلّمہ رہے ، چار سال قبل مجھ پر فالج کا عارضہ ہوا تھا ۔ اﷲ تعالیٰ نے اس سے مکمل شفا بخشی ، مگر بقول میرے دوست قاری شبیر احمد صاحب دربھنگوی مدظلہٗ کے کہ فالج بدن کا زلزلہ ہے ، اس سے اعضا کی بنیادیں ہل جاتی ہیں ، اس کا اثر میں محسوس کرتا ہوں ۔ دیکھنے والوں کو تو کوئی احساس نہیں ہوتا ، مگر مجھ پر کمزوری کی گرفت اتنی شدید ہے کہ میں اس سے کسی وقت آزاد نہیں ہوپاتا، اس صورت میں سفر تو سفرہے ، حضر میں بھی مجھے کسی نہ کسی سہارے کی ضرورت پڑ ہی جایا کرتی ہے۔
سفر حج میں عارف سلّمہ نے یہ خدمت انجام دی، ماشاء اﷲ نوجوان صالح، اﷲ نے بدن میں طاقت بھی دی ہے اور پھرتی بھی! ساتھ میں عقلی اور تدبیری صلاحیت ولیاقت بھی خوب ہے ، سفر کے مختلف امور وانتظام میں نہ مجھے جسمانی طاقت لگانے کی ضرورت پیش آئی