اپنا اپنا اعمال نامہ لیکر حاضر ہوگا۔
(۱) میں نے پہلے عرض کیا تھا کہ ہمارا یہ قافلہ چھ آدمیوں پر مشتمل تھا ۔ ان میں بزرگ ترین شخصیت حضرت مولانا سعید احمد صاحب مدظلہٗ کی تھی ، مولانا سعید احمد صاحب دارالعلوم دیوبند کے فاضل ہیں ، میں دارالعلوم میں جلالین شریف کی جماعت میں تھا ، تو مولانا دورۂ حدیث میں تھے ، درجۂ تعلیم کے اعتبار سے مجھ سے دوسال آگے!مگر اب وجاہت اور بڑھاپے کے وقار نے انھیں بہت آگے بڑھادیا ہے ، اجنبی آدمی مجھے اور انھیں دیکھے تو شاگرد استاذ کے رشتہ کاگمان کرے، بہت خوش مزاج ، تجربہ کار ، نیک طینت ، پاک نہاد ، انتظام کا مادہ بہت اعلیٰ درجے کا ، رفقاء اور دوستوں کو ساتھ لے کر چلنے اور ملاکر رکھنے کی صلاحیت بدرجۂ اتم ، بہت پھرتیلے ، سستی وکاہلی کا دور دور نشان نہیں ، ساتھیوں کو بھی چست اور مستعد رکھتے ، وقت وقت پر مسجد حرام کی حاضری میں ، خواہ کتنا ہی ہجوم ہوتا تخلف نہ کرتے ، بدن بھاری ، مگر پیدل چلنے میں طاق ، کھانے پینے کے انتظام اور پیسوں کے حساب کے بہت ماہر ، عبادت کا ذوق بھی ماشاء اﷲ خوب، ضرورت مندوں کی مدد کرنے میں بہت آگے، جس کسی نے کسی ضرورت کے لئے ان سے کہا ، یہ ساتھ دینے اور مدد کرنے کے لئے تیار ، سفر حج کی رفاقت میں ان کی خوبیوں کے جوہر کھلے ، اور دل ان کی محبت سے لبریز ہوگیا۔ اپنا کام اپنے ہاتھ سے کرنے کے عادی، کپڑے خود دھولیتے ، حالانکہ دوسرے رفقاء ان کی خدمت کے لئے تیار رہتے ، مگر یہ اپنے انداز میں مگن تھے۔
ضلع مہراج گنج میں نوتنواں کے قریب ایک گاؤں کے رہنے والے ہیں ، گورکھپور سے نیپال جانے والی شاہراہ پر نیپال سے ۱۸؍ ۲۰ ؍کیلومیٹر پہلے ایک گاؤں ہے ، ’’اِکْسَڑْوَا‘‘ وہاں دارالعلوم فرقانیہ کے مہتمم اور روح رواں ہیں ۔
حج کی رفاقت میں ایک دن تذکرہ آیا کہ مہراج گنج کے اس علاقے کا مجھے ایک دینی اور تبلیغی دورہ کرنا چاہئے ، میں نے عرض کیا کہ آپ انتظام کریں ، میں حاضر ہوتا ہوں ، چنانچہ انھوں نے ماہ صفر کے اخیر عشرہ میں ایک ہفتہ کا بہت منظم پروگرام بنایا۔ میں حاضر ہوا،