گاؤں ’’ ناوَن ‘‘ کے ہیں ۔
(۴) مکہ شریف میں شیخوپور کے رہنے والے ، ہم لوگوں کے ایک قریب ترین عزیز بھی ہیں اور بزرگ بھی! عمران بھائی ، ۱۹۹۱ء میں مجھے شیخوپور سے حج کی سعادت نصیب ہوئی ، اس وقت مدرسہ کے ناظم مولانا مستقیم احسن صاحب اعظمی (بمبئی ) کے فرزند گرامی مولانا محمد عارف صاحب عمری تھے ، عمران بھائی ان کے بڑے والد الحاج جناب عبد الاول صاحب کے فرزند ہیں ، ان سے ملاقات ہوئی ، اور ان کی خدمت وسعادت کے جوہر خوب کھلے ، بہت نیک ، متواضع اور ذاکر وشاغل آدمی ہیں ، اور جفاکش تو اس درجہ ہیں ، کہ اس سے بڑھ کر تصور مشکل !
اُس سفرمیں حضرت محدث کبیر مولانا حبیب الرحمن الاعظمی نور اﷲ مرقدہٗ کے صاحبزادے مولانا رشیدا حمد الاعظمی بھی تھے ، میں نے مدرسہ شیخ الاسلام کے لئے اور انھوں نے اپنے والد گرامی کے لئے بڑی اہم کتابیں خریدی تھیں ، انھیں ہندوستان تک پہونچانے کا مسئلہ تھا ،مولانا رشید احمد صاحب حج کے بعد شارجہ جانے والے تھے ، حجاج کرام کے پانی کے جہاز بند ہوچکے تھے ، کارگو سے کتابوں کا بھیجنا دردِ سر بھی تھا اور اس پر مصارف بھی اتنے آرہے تھے کہ نو کی لکڑی نوے خرچ کا معاملہ تھا ، مولانا گھبرائے ہوئے تھے ، میں نے عمران بھائی سے تذکرہ کیا ، وہ مولانا کی قیامگاہ پر گئے اور کتابوں کے دو بڑے بڑے کارٹون خود ہی اٹھا کر لے گئے اور مولانا کا بوجھ ہلکا کردیا۔ ساتھ ہی مدرسہ شیخ الاسلام کی کتابیں بھی اپنے ذمہ لے لیں ، اور خیر وخوبی کے ساتھ پانی کے جہاز سے بھجوادیں ۔ مکہ شریف میں قیام رکھتے ہیں ، اور دنیوی واُخروی سعادتوں سے بہرہ ور ہیں ۔
(۴) مدینہ شریف میں لطف ومحبت کے ایک پیکر جناب ڈاکٹر شمیم احمد صاحب شرفِ اقامت رکھتے ہیں ، ضلع اعظم گڈھ میں سنجر پور کے پاس ایک گاؤں داؤد پور کے رہنے والے ہیں ، اﷲ نے انھیں بھی خدمت کا بڑا حوصلہ دیا ہے ، حاجیوں کی خدمت بہت خلوص سے کرتے ہیں ، میرے ساتھ تو ان کا جذبۂ سلوک واحسان کچھ اور ہی بڑھ جاتا ہے ، ان کی