اور پھر لے آتے ، ان کی بدولت مسجد شریف کی حاضری بہت آسان رہی ، ایسا نیک نفس ، پاک طینت آدمی کم دیکھنے میں آتا ہے۔
حافظ صاحب لاہور، پاکستان سے نکلنے والے ایک معیاری رسالہ ’’حق چار یار ‘‘ کے مدیر بھی ہیں ۔
(۳) مکہ معظمہ میں ایک اور بزرگ شخصیت کی شفقت وعنایت کا وافر حصہ نصیب ہوتا ہے ، یہ ہیں مولانا قاری خلیق اﷲ صاحب ، بہت عرصہ سے مکۃ المکرمہ میں مقیم ہیں ۔ حرم شریف میں تحفیظ القرآن کی درسگاہیں قائم ہیں ، ان میں مدرس ہیں ۔ اصول اور ضابطے کے بہت پابند ہیں ، اور ساتھ ہی بہت محبت وکرم بھی فرماتے ہیں ، حرم شریف سے قریب ترین ایک بلڈنگ ان کے انتظام میں ہے، اس میں وہ ہندوستان وپاکستان کے اکابر بزرگوں کو ٹھہراتے اور ان کی خوب خدمت کرتے ہیں حضرت مولانا شاہ ابرارالحق صاحب علیہ الرحمہ، مولانا حکیم محمد اختر صاحب مدظلہٗ ، میرے شیخ حضرت مولانا حافظ عبد الواحد صاحب دامت برکاتہم اور دوسرے اکابر کی وہاں زیارت ہوئی ۔ فصیح عربی بولتے ہیں ، احادیث کے متن بہت یاد ہیں ، دلائل ومسائل پر گہری نظر رکھتے ہیں ، سعودی عرب میں غیر مقلدین کے اثر سے احناف کے خلاف ایک عام ذہن بناہوا ہے ، حضرت قاری صاحب مدظلہٗ احناف کا دفاع خوب کرتے ہیں ، ان کے دلائل اور ان کی گفتگو کے سامنے کوئی غیر مقلد ٹھہر جائے، مشکل ہے، جزئی مسائل اور ان کے دلائل انھیں ہمہ وقت مستحضر رہتے ہیں ، امر بالمعروف اور نہی عن المنکر میں بہت جری ہیں ، اس سلسلے میں کسی بڑے سے بڑے آدمی کا دباؤ قبول نہیں کرتے ، ان سے مل کر جی بہت خوش ہوتا ہے ، اورمعلومات میں اضافہ ہوتا ہے ، فضول باتوں کا ان کے یہاں گذر نہیں ہے، علمی ، فقہی اور حدیثی معلومات پر گفتگو کرتے ہیں ، موسم حج میں بزرگوں کی اور علماء کی دعوت اپنے گھر پر ضرور کرتے ہیں ، اورآداب واکرام کے ساتھ لے جاتے ہیں ، اور اسی اکرام کے ساتھ رخصت کرتے ہیں ، ان کے صاحبزادگان بھی اس باب میں اپنے والد محترم کے نقش قدم پر ہیں ۔ رہنے والے ضلع بستی کے ایک مردم خیز