چیر کبھی حافظ محمد عارف سلّمہ اور کبھی مفتی صاحب موصوف چلاتے رہے ، مفتی صاحب کو اس کا بڑا اچھا سلیقہ ہے، عارف نے ان سے سیکھا ۔ ہجوم سے گذرتے ہوئے انھیں کی ہمت وعزیمت کی وجہ سے ہم لوگ مشعر حرام تک پہونچ گئے ۔ رات وہاں باطمینان گزاری، اور طلوعِ صبح صادق سے طلوعِ آفتاب تک فجر کی نماز اور وقوفِ مزدلفہ کی مشغولیت رہی۔
مفتی صاحب کی خدمتیں مکہ شریف میں حاصل رہیں ، مکہ شریف سے جدہ بہت قریب ہے ، مدینہ شریف کی مسافت البتہ بہت زیادہ ہے ، مگر مفتی صاحب وہاں بھی خدمت کیلئے موجود رہے۔
مفتی صاحب کو حج کے مسائل کا استحضار بھی ماشاء اﷲ بہت ہے ، پوچھنے والے دن رات ان سے مسائل پوچھتے رہتے ہیں ،اور یہ نہایت خندہ پیشانی سے مطمئن کرتے رہتے ہیں ، بحمد اﷲ مزاج میں دینی صلابت خوب ہے ، فرضی مصلحتوں اور چہروں کے تیور دیکھ کر مسائل میں مداہنت کا رویہ نہیں اختیار کرتے ۔
اﷲ نے بہت خوبیاں عطا فرمائی ہیں ، گھر اور خاندان کے لحاظ سے بھی بہت نصیبہ ور ہیں ، والد گرامی خود عالم دین حضرت مولانا مفتی محی الدین صاحب مدظلہٗ ، اولاد بھی ایک سے ایک نیک وصالح ، عالم وحافظ قرآن!
(۲) مدینہ طیبہ میں میرے دیرینہ کرم فرما ، محسن ومخلص حضرت مولانا حافظ محمد مسعود صاحب ! جوارجبل احد میں مسجد رحمت کے امام ، پاکستانی پنجاب کے ضلع ہزارہ کے رہنے والے ، بڑے صاحب علم ، صاحب ذوق اور بزرگ شخصیت کے مالک! محبت تو ایسی کرتے ہیں کہ قلب وروح کو توانائی حاصل ہو ، مدینہ طیبہ کی حاضری میں سراپا خدمت بنے ہمہ وقت مستعد رہتے ہیں ۔ ان کے پاس گاڑی ہے ، کہیں بھی جاناہو، بغیر کسی عذر کے ہمہ تن تیار!
۲۰۰۳ء میں اہلیہ اور ایک معمر ضعیف خاتون کے ساتھ حج کی سعادت نصیب ہوئی تھی ، مسجد نبوی سے قیامگاہ دور تھی ، حافظ صاحب گاڑی سے مسجد نبوی عورتوں کو پہونچاتے