مرحمت فرمائی ، پھر کرم بالائے کرم یہ کہ نیک اور صالح رفقاء کے زمرہ میں اسے رکھا۔
مولانا سعید احمد صاحب مدظلہ ناظم مدرسہ دارالعلوم فرقانیہ اِکْسَڑْوَا ،ضلع مہراج گنج، مولانا لیاقت علی صاحب امام وخطیب مسجد بال واڑی ،بھنڈی بازار ممبئی، مولانا حمید اﷲ ندوی امام مسجد ساکی ناکا،ممبئی ، جناب محمد الیاس بھائی،ممبئی، فرزند عزیز مولوی حافظ محمد عارف سلّمہ مدرس مدرسہ شیخ الاسلام شیخوپور، ماشاء اﷲ اکثر عالم وحافظ، اور نیک وصالح تو سب کے سب ، ان لوگوں کی رفاقت میں خطاء وعصیان اور بیماری وکمزوری کے ایک پتلے کی بھی اچھی گزرگئی۔
اﷲ کے احسان کے آگے دل بھی سربسجود ہے ، اور قلم بھی تعظیم بجالاتا ہے کہ مدرسہ شیخ الاسلام شیخوپور سے متعدد حضرات اس سال بیت اﷲ شریف کی حاضری سے نوازے گئے اور حج کی سعادت انھیں ملی، اﷲ تعالیٰ نے اپنے فضل سے جیسے انھیں پہونچایا ، ویسے ہی قبول بھی فرمائے۔
مدرسہ شیخ الاسلام کے درجۂ عربی کے استاذ مولانا حافظ سفیان احمد صاحب قاسمی ، درجۂ حفظ کے استاذ حافظ ولی اﷲ صاحب ، مکتب کے استاذمولوی حافظ محمد عارف صاحب ، شعبۂ اہتمام کے معتمد مالیات حافظ عبد القادر صاحب (سَلَّمَھُمُ اﷲُ وَحَفِظَھُمْ) اور ان کے ساتھ یہ خاطی وعاصی راقم سطور!
اس سال اﷲ تعالیٰ کاخاص کرم اپنے زائرین وحجاج پر یہ بھی رہا کہ قیامِ عرفات کا دن یوم الجمعہ تھا، رسول اکرم فداہ ابی وامی ﷺ نے جب آخری حج کیا ، اور اس وقت امت میں عام اعلان فرمایا تھا تاکہ لوگ اپنی اپنی استطاعت کے مطابق حج میں آپ کے ساتھ شریک ہوں ، اسی حج کے چند مہینوں بعد آپ رب البیت کی جناب میں حاضر ہوگئے تھے ، آپ کا یہ حج جو رہتی دنیا تک آپ کی امت کے حج کا امام ہے، جمعہ کے دن ہواتھا، خوش نصیبی اور بلند بختی کے احساس سے خوش ہونے کے لئے دیڑھ ہزار سال کے بعد اتنی ہی موافقت بھی بہت بڑی چیز ہے، نیز ایک روایت میں ہے کہ جمعہ کا حج ستر حج کے برابر ہے۔