رمی سے فارغ ہوکر طوافِ زیارت کے لئے مکہ روانہ ہوئے ، پھر منیٰ واپس آئے ، بس نے عزیزیہ میں جمرات سے کافی فاصلہ پر اتار دیا ، ایک لمبی دوری طے کرنی تھی ، چڑھائی بھی تھی ، دردِ شکم نے مجھے پریشان کررکھاتھا، حضرت بھی تکلیف میں مبتلا تھے، اﷲ کی مہربانی اور اس کافضل شامل رہا ، بخیر وعافیت جمرات پر پہونچے ، رمی کی ، خیمہ کی طرف چلے تو راستہ بھٹک گئے ، مسجد خیف سے مزدلفہ اور مزدلفہ سے مسجد خیف کئی چکر لگ گئے ، صبح تین بجے اﷲ اﷲ کرکے خیمہ ملا، حیرت انگیز بات یہ تھی کہ تکان کانام ونشان نہ تھا ، توانائی اور تازگی سے بھرپور احساس نے جسم وجان میں سرور بھر دیا تھا ، دوسرے دن قربانی اور حلق کے بعد حضرت کی ہدایت پر بعد عصر رمی کرتے ہوئے مکہ لوٹنا تھا ، اسی بیچ حادثۂ جانکاہ کی خبر ملی کہ سکیڑوں لوگ جمرات پر بھیڑ میں کچل کر جاں بحق ہوگئے ، ہوایہ کہ سامان سے لدے پھندے لاکھوں لوگ رمی کے لئے جمرات کی طرف رواں دواں تھے کہ جلد بازی اور زور آوری میں بھیڑ بے قابو ہوگئی ، جس کے نتیجے میں یہ حادثہ پیش آیا۔ ہم لوگ بعد مغرب خیمہ سے نکلے ، بہت آسانی سے رمی کی اور مکہ لوٹ گئے ۔
ایام حج کے بعد حضرت کے ایک نوجوان عقیدت مند کی کوشش سے باب ملک عبد العزیز کے قریب اشراف میں جگہ مل گئی ، روحانی فضا تھی اور حضرت کی معیت میں دل یادِ الٰہی میں محوتھا ، ہر نماز کے بعدنماز جنازہ کااعلان دنیائے فانی کی یاد دلارہا تھا۔
مفتی عبد الرحمن صاحب کے ایک نوجوان شاگرد گاڑی لے کر آگئے ، ان کے ساتھ مقدس مقامات کی زیارت کے لئے نکلے ۔ غارِ ثور، غارِ حراء،کی دشوار گزار گھاٹیوں اور بلندیوں کو دیکھ کر پیارے رسول ا کی صعوبتوں کے تصور سے آنکھیں ڈبڈبا گئیں ، اور پورا وجود گرفتہ ہوگیا۔
سعودیہ عربیہ میں اسلامی ادبی عربی کتابیں ایک سے بڑھ کر ایک جدید خوبصورت طباعت کے ساتھ دستیاب ہیں ۔ حضرت کی بڑی خواہش تھی کہ پیسے کانظم ہوجائے ، تو ضرورت کی کتابیں جدہ اور مکہ سے خرید لی جائیں ۔ موبائل پر ایک صاحب سے بات چیت