رہے گی۔
الحمد للّٰہ دربار عرفات میں حاضری ہوئی، اس کریم ذات نے دعائوں کی توفیق بخشی، میں دل کا اندھا مجھے کیا محسوس ہوتا، مگر حضور خداوندی میں تم لوگوں کے لئے بھی وہ سب دعائیں پیش کر دیں ، جو الحزب الاعظم میں شیخ ملا علی قاری نے جمع کی ہیں ، میرا کام ہے مانگے جانا ، انکا کرم ہے کہ التفات ہو جائے، تم سب بچوں کے عریضے اجمالاً پیش کر دئے ہیں ، وہ ذات کریم ضرور مہر بانی فرمائے گی، میری سیہ کاریوں نے یاد آکر بڑی تکلیف پہونچائی، خدا تعالیٰ سے معافی مانگ لی ہے ، اﷲ تعالیٰ معاف فرمائیں ، یہ سطریں اسی دربار خاص میں لکھ رہا ہوں ۔
اﷲ کا شکر کس دل اور زبان سے ادا کروں کہ عرفات کے دربار خاص کے بعد مزدلفہ کی ڈیوڑھی پر دو بارہ عرض معروض کا موقع نصیب ہوا، عرفات سے واپسی میں قدرے دیر ہوئی، رات بہت ٹھنڈی تھی، سرد ہوا چل رہی تھی،نیند تو آہی گئی، ایک ہلکا سا کمبل مفتی عبد الرحمٰن صاحب نے فراہم کر دیا تھا ، چار بجے آنکھ کھلی، وقوف کا وقت طلوع صبح صادق سے طلوع آفتاب تک ہے،فجر کی نماز جماعت سے پڑھ کر حسب توفیق دعاء و ذکر میں مشغولیت رہی ، تم لو گوں کے کا غذات نکالنے کا موقع نہیں ملا ، اجمالاً بار گاہ الٰہی میں عرض کر دیا کہ یا اﷲ! میرے ان بچوں کے جذبات اور ان کی آرزئوں اور تمنائوں کو قبول فرما یئے اور ہر ایک کے مقاصد حسنہ کی تکمیل فرما دیجئے، مزدلفہ سے پیدل چل کر منیٰ میں اپنے خیمے میں ہم لوگ آرام سے آگئے، ہجوم عاشقاں انبوہ در انبوہ ہے ، کنکری مارنے کا عمل باقی ہے ، ظہر کی نماز کے بعد اس کے لئے جانا ہے ہمارے قافلے میں ضعفاء ہیں ، ان کی رعایت میں تاخیر ضروری ہوئی، ورنہ صبح کا وقت اچھا ہے ،
عصر کی نماز کے بعد کنکری مار نے کا عمل ہوا ،بحمدا للہ آسانی رہی ،دوسرے روز رمی جمار کے بعد طواف زیارت سے مشرف ہوئے، طواف رات میں کیا،۱۲ ؍کو پھر منیٰ میں حاضری ہوئی اور رمی جمار سے فارغ ہوئے، رات میں مکہ مکرمہ تک رسائی ہوئی، اب مسجد