السلام علیکم و رحمۃ اﷲ و برکاتہ
آج یوم ترویہ میں منیٰ شریف میں بحالت احرام حج حاضری ہوئی، تم لوگوں کے خطوط کا ذخیرہ جو میرے ساتھ شیخو پور سے آیا تھا، شدت ہجوم کی وجہ سے حرم شریف میں لے جا نے کا موقع نہ ملا ۔بلکہ ضعف و علالت اور دوری مکان کی وجہ سے میری حاضری ہی کم رہی ،جب منیٰ کے لئے چلا تو سارا ذخیرہ ساتھ رکھ لیا،آ ج موقع ملا توتفصیلاًایک ایک پرزہ کا ایک ایک حرف پڑھا، تم لوگوں کے خطوط سے دل بہت متاثر ہوا ، بار بار امنڈتا رہا، اورآنکھوں کے ذریعہ برستا رہا ، سب کے لئے دعاء ہر ہر لفظ پر کرتا رہا ،خدا تک رسائی ہو جا ئے، جب تو؟ میں نے تم لوگوں کے جذبات اﷲ تعالیٰ کو دکھا دئے ہیں ،حالانکہ وہ پہلے سے دیکھتے اور جانتے ہیں ،مگر مجھے ایک ایک عریضہ پیش کرنے میں بہت لطف آیا،بڑی حلاوت ملی،میں جانتا ہوں کہ تم لوگوں نے جو کچھ لکھا ہے وہ تمھارے دلی جذبات کے ترجمان صادق ہیں ، بعد کے حالات و خیالات کیا ہوں ؟مگر میرے پاس تم لوگوں کے یہی حالات و جذبات ہیں ، میں نے دعاء کی ہے کہ اﷲ تعالیٰ تم لوگوں کو استقامت نصیب فرمائیں ، اور تا حیات دین کی خدمت میں لگائے رکھیں ، مگر دین کی خدمت میں لگنا ایک مشکل امر ہے ،دنیاوی آزمائشیں انسان کو بہت گھیرتی ہیں ، بالخصوص مالی تنگیاں ، تو میں نے اس کے لئے بھی تسہیل و تیسیر کی دعا ء کی ہے ،
کل اگر اﷲتعالیٰ نے اپنے فضل و کرم سے میدان عرفات میں پہونچایا اور وہاں کا وقوف نصیب ہوا ، تو پھر یہ عریضے انشاء اﷲ بار گاہ الٰہی میں پیش کروں گا ،پھر مزدلفہ میں ، پھر منیٰ میں ، پھر جب مکہ مکرمہ میں قیام ہوگا، بیت اﷲ شریف کے سامنے ! پھر مسجد نبوی میں ، انشاء اﷲ ثم انشاء اﷲ، آ ج اتنا اس لئے لکھدیا کہ بعد میں اﷲ جانے موقع ملے کہ نہ ملے، قلم قابو میں ہو یا نہ ہو، کون جانے؟ اگر قابو میں رہا اور موقع ملا ، تو چند سطریں ان مقامات مقدسہ میں بھی لکھوں گا ،انشاء اﷲ، اس وقت تصور کی نگاہوں سے تم لوگوں کو دیکھ رہا ہوں کہ تم لوگ اپنے جذبات نیک کے ساتھ دربار الٰہی میں حاضر ہو اور پر امید ہو کہ ادھر سے چشم التفات اٹھ کر