بعد حضرت مولانا کا درج ذیل خط ملا۔
باسمہ تعالیٰ
عزیزم! السلام علیکم ورحمۃاﷲ وبرکاتہٗ
اﷲ کا شکر ہے کہ تم خیر وعافیت سے دیوبند پہونچ گئے ، اب یکسوئی اورمحنت کے ساتھ پچھلے چھوٹے ہوئے اسباق کی تلافی کی کوشش کرو ، ساتھ ہی آگے کا مطالعہ بھی جاری رکھو ، سبق کی رفتار تو اب بھی کم ہی ہوگی ، تم ہر کتاب کے کچھ صفحات متعین کرلو اور اتنے کا روزانہ مطالعہ کرلیا کرو ، اور کوشش کرو کہ کتاب پورے طور پر حل ہوجائے ، تمہارا مطالعہ کیا ہوا حصہ سبق میں گذرتا رہے گا ،ا س طرح کتاب کا معتد بہ حصہ سبق سے پہلے ہی حل ہوچکا ہوگا ، جو کتابیں مشکل ہیں مثلاً شرح عقائد ، ان کا مطالعہ غور وتعمق سے کرو ، اور ذہن کو مشکل مسائل حل کرنے کا مکلف اور عادی بناؤ ، ذہن اور علم کی سطحیت سے آگے گزر کر اب عمق کی طرف متوجہ ہو ، عربی کتب کا مطالعہ زیادہ کرو ۔
مولانا کی اس شفقت ومحبت اور عنایت وتوجہ پر دل بھر آیا، اور دل کی گہرائیوں سے ان کیلئے دعائیں نکلیں ، باری تعالیٰ تادیر ان کا سایۂ شفقت ہمارے سروں پر قائم رکھیں ، اور ان کی یہ توجہ وعنایت ہمیشہ باقی رہے ، آمین یارب العالمین
٭٭٭٭٭