۹؍ ذی الحجہ کو فجر پڑھ کر عرفات روانہ ہوئے ، الحمد ﷲ یہاں کے تمام مراحل بخیر وخوبی طے ہوگئے ، لیکن مولانا سے یہاں بھی ملاقات نہ ہوسکی ، غروب آفتاب کے بعد پیدل ہی نہایت سہولت کے ساتھ دو گھنٹے میں مزدلفہ آئے ، جبکہ سواری والے لوگ بڑی دشواریوں کے ساتھ آدھی رات تک پہونچے۔ وقوف مزدلفہ کے بعد منیٰ پہونچے ، یہاں جاکر مولانا سے ملاقات ہوئی ، مولانا ہم لوگوں سے مل کر حد درجہ مسرو رہوئے ، اور فرمانے لگے کہ میں نے عرفات میں زیادہ تر تم لوگوں کی سلامتی کے لئے دعاء کی ، کہنے لگے کہ میں نے دعا کی کہ اگر یہ سب مرگئے ہوں تب بھی زندہ کردیجئے ورنہ میں ان کے والدین اور گھروالوں کوکیا جواب دوں گا؟ دسویں تاریخ کی رمی عصر کے بعد کی ،ا س وقت بالکل بھیڑ نہ تھی ، دوسرے روز قربانی ، حلق اور طواف زیارت سے فارغ ہوکر ’’حاجی ‘‘ ہوگئے ، باری تعالیٰ محض اپنے فضل وکرم سے قبول فرمائے ۔آمین
اب نفلی طواف اور عمروں کا سلسلہ جاری ہے ، اکثر لوگ بیمار چل رہے ہیں ، مولانا تو حج کے بعد ہی سے کھانسی اور نزلے سے پریشان ہیں ، مولانا کے لئے خصوصی دعا فرمائیں ۔ حضرت اقدس مولانا عبد الواحد صاحب کی خدمت میں روزانہ بلا ناغہ حاضری دیتا ہوں ، ان کی شفقت ورافت مجھ پر بہت ہے ، ان کو شال پیش کردی ، بہت خوش ہوئے ، آپ کے لئے اور میرے لئے بہت دعائیں کرتے ہیں ، ایک روز مسجد حرام میں بیٹھے ہوئے تھے ، حاضر خدمت ہوا، عشاء بعد کاوقت تھا ، تھوڑی دیر کے بعد دعاء کیلئے ہاتھ اٹھایا، دعاء کے بعد فرمانے لگے کہ میں آپ کے لئے اور آپ کے والد محترم کے لئے دعاء کررہا تھا ، غرض حضرت شیخ نے ہم لوگوں کے لئے خوب خوب دعائیں کی ہیں ، اﷲ اسے قبول فرمائے اور اس کی قبولیت کا ظہور فرمائے اور حضرت شیخ کو اس پر اجر جزیل سے نوازے ،آمین۔
خط خاصا طویل ہوگیا ،ورنہ دل کے اندر جو وسعت ہے وہ ان اوراق میں کہاں ؟ بس جذب وکیف کے عالم میں لکھتا چلا گیا ، اگر کہیں بے ربطی محسوس ہوتو اس کے لئے معذرت خواہ ہوں ، والدہ محترمہ ، بھائی جان ، اور جملہ اہل خانہ اور دیگر پُرسانِ حال سے سلام