باری تعالیٰ کے حضور دل تشکر وامتنان کے جذبات سے معمور ہے، اس سعادت وخوش بختی پر خداوند تعالیٰ کا جتنا بھی شکرادا کیا جائے کم ہے ، کہ اس نے اپنے گنہگار وخطاکار بندے کو بغیر کسی استحقاق کے اس دولت بے بہا سے نوازا، وﷲ الحمد والشکر۔ اور اس پر مزید انعام وکرم یہ فرمایا کہ اپنے ایک پاک باطن وپاکباز،نیک وصالح اور صاحب دل عالم باعمل بندے کی رفاقت ومعیت نصیب فرمائی۔الحمد ﷲ حمداً کثیراً طیباً مبارکاً فیہ۔ سچ ہے ؎
ایں سعادت بزوربازو نیست تاکہ بخشد خدائے بخشندہ
۷؍اپریل کی صبح ۹؍ بجے دہلی کے اندراگاندھی انٹر نیشنل ایر پورٹ سے ایر انڈیا کی فلائٹ نمبر ۵۱۰۱ سے روانہ ہوئے، اور سعودی وقت کے مطابق ساڑھے بارہ بجے جدہ کے کنگ عبد العزیزانٹر نیشنل ایر پورٹ کے حج ٹرمنل پر پہونچ گئے ، وہیں ظہر کی نماز ادا کی ، وضواور نماز کا معقول انتظام تھا ، محسوس ہوتاتھا کہ کسی اسلامی ملک کے ایرپورٹ پر ہیں ، امیگریشن اور دوسری کاروائیوں میں تقریباً چھ گھنٹے گذر گئے ،کسی نہ کسی طرح یہ دشوارگزار مراحل طے ہوئے اور آٹھ بجے ہم لوگ مکۃ المکرمہ روانہ ہوئے۔
عام طور پر کہاجاتا ہے کہ اب حج کے سفر میں دشواریاں نہیں رہیں ، مطلق طور پر یہ کہنا درست نہیں ، دشواریاں اب بھی ہیں ، مگر ان کی نوعیت بدل گئی ہے ، پہلے لوگ اونٹ پر اور پاپیادہ سفر کرتے تھے ، گوکہ اب اونٹ اور ساربان ،قافلے اور حدی خواں نہیں رہے ، لیکن اس کی جگہ دنیا بھرکی چیکنگ اور دفتری کاروائیاں آگئی ہیں ، اب بلاشبہ جسمانی تعب ومشقت کم ہے ، لیکن اس کی جگہ ذہنی ودماغی کلفتوں نے لے لی ہے۔
شوق ومحبت اور خوف وندامت کے ملے جلے جذبات کے ساتھ ۱۱؍ بجے شب میں بلد اﷲ الحرام مکۃ المکرمۃ زادھااﷲ تشریفاً وتعظیماً میں پہونچے، یہی وہ مقدس سرزمین ہے جسے نبی آخرالزماں کا مولد ہونے کا شرف حاصل ہے ، یہیں سے آفتابِ رسالت طلوع ہواتھا ، جس کی ضیاپاش شعاعوں نے سارے عالم کو بقعۂ نور بنادیا، یہیں سے