بعد سعی کی ۔ سعی کرتے کرتے عصر کا وقت ہوگیا ، نماز ادا کرکے منیٰ روانہ ہوگیا ، آج تینوں جمرات کی رمی کرنی ہے ، کل عصر کے بعد ہم لوگ گئے تھے تو جمرات پر ایک فرد بھی نہیں تھا ، وہی خیال آج بھی تھا کہ مگر آج تو معاملہ بالکل الٹا ہوگیا ، ایسا لگا کہ سب لوگوں نے یہی خیال کرلیا تھا کہ شام ہی کو رمی کرنی ہے ، ساڑھے پانچ بجے جمرات پر پہونچا، وہاں اس قدر ہجوم تھا کہ جمرۂ اولیٰ تک پہونچنے میں ایک گھنٹہ لگ گیا ، ایسا محسوس ہوتا تھا کہ دم گھٹ جائے گا ، بہر حال بہزار دقت کسی طرح رمی کرکے عشاء کے وقت خیمہ میں پہونچا، وہاں مغرب اور عشاء کی نماز ادا کی ۔ مولانا وغیرہ دس بجے رات میں آئے ۔
۱۲؍ ذی الحجہ شنبہ کو مولانا کی طبیعت خراب ہوگئی ، نزلہ زکام تو ایک دوروز سے تھا ، لیکن آج صبح قے بھی ہوئی اور بخار بھی ہوگیا ، اس لئے وہ صبح سے عصر تک آرام کرتے رہے ، عصر سے کچھ پہلے رمی کے لئے نکلے ، راستہ میں عصر کی نماز ادا کی ، پانچ بجے تینوں جمرات کی رمی کی ، آج بڑی سہولت رہی ، رمی سے فارغ ہونے کے بعد پیدل ہی مکہ روانہ ہوگئے ، سوا چھ بجے حرم شریف میں آئے ، مغرب پڑھ کر قیام گاہ پر آگئے ۔ اس طرح حج کے تمام افعال سے بسہولت تمام فراغت ہوگئی ۔ الحمد ﷲ حمداً کثیراً طیباً مبارکاً فیہ۔
میں نے حج سے فارغ ہونے کے بعد والد محترم کو ایک تفصیلی خط لکھا تھا ، وہ خط میری ڈائری میں محفوظ ہے ، جی چاہتا ہے اسے نقل کردوں تاکہ معلوم ہوکہ اس وقت دل کن جذبات اور ولولوں سے معمور تھا :
بسم اﷲ الرحمن الرحیم
محترم المقام حضرت والد صاحب مدظلہم العالی
السلام علیکم ورحمۃ اﷲ وبرکاتہ
مزاجِ گرامی!
یہ سیہ کار بلد امین ، مکۃ المکرمہ میں بیت اﷲ الحرام کے سایۂ پاک میں ہر طرح خیر وعافیت اور آرام وراحت کی بے بہا نعمت سے بہرہ ور ہے، اور اس نعمت عظمیٰ کے حصول پر