ہوں گے ۔
معراج صاحب کہہ رہے تھے کہ ویزا کی حد ختم ہوگئی ہے ، ورنہ میں آپ لوگوں کو وادیٔ حنین تک لے کر چلتا ۔ معراج صاحب جامعہ ام القریٰ میں جغرافیہ کے استاذ ہیں ، وہ مکہ شریف اور اطراف کے چپے چپے سے واقف ہیں ۔
ظہر تک ہم لوگ مسجد حرام واپس آگئے ۔
٭٭٭٭٭
مکہ مکرمہ میں ایک ماہ قیام کے بعد مدینہ شریف جانے کی تیاری ہوئی ، مولانا عبدالرب صاحب چونکہ دوسرے معلم کے ماتحت تھے ، اس لئے وہ علیٰحدہ بس سے گئے ، اور ہم لوگ دوسری بس سے، مولانا پہلے پہونچ گئے،ہم لوگ بعد میں پہونچے۔ لیکن حق تعالیٰ کی مہربانی! مدینہ پاک میں نہ صرف ایک بلڈنگ میں بلکہ شاید ایک ہی کمرہ میں جگہ ملی ، فالحمدﷲ علیٰ ذٰلک
دوسرے روز حضرت مولانا عبد اﷲ صاحب بستوی نور اﷲ مرقدہٗ سے ملاقات ہوئی ، مولانا کا تذکرہ کتاب میں موجود ہے ، مولانا نے فرمایا کہ آپ لوگوں کانظام الاوقات ایسا بنادیتا ہوں کہ مدینہ پاک کی حاضری اور جوارِ نبوی کی پوری سعادت نصیب ہو، صبح کو ۸؍اور ۹؍ بجے کے درمیان میرے یہاں آکر کھانا کھالیں اورکچھ دیر آرام کرکے مسجد نبوی حاضر ہوجائیں ، اس وقت سے مغرب تک مسلسل مسجد شریف میں مصروف عبادت وتلاوت رہیں ، درود شریف کی کثرت کریں ، پھر مغرب بعد فوراً آکر کھانا کھالیں ، اور عشاء کی نماز باجماعت پڑھ کر جب تک مسجد کھلی رہتی ہے ، اسی میں رہیں ، پھر قیام گاہ پر جاکر سوجائیں ۔
کھانے کے سلسلے میں ہم لوگوں نے معذرت کی ، مگر انھوں نے اس شفقت ومحبت کے لہجے میں حکم دیا کہ اب معذرت گستاخی معلوم ہوئی ، پھر اکثر یہی معمول رہا ۔ کبھی کبھی کھانے کے سلسلے میں ان سے اجازت لے لی جاتی ، مولانا عجیب بزرگ تھے ، ان کی قیام گاہ مسجد سے بالکل قریب تھی ، ایک بڑا سا کمرہ تھا ، اس کے بازو میں باورچی خانہ تھا ، مگر اس میں