تجوید القرآن |
وسٹ بکس |
|
کوپڑھتے وقت ’’ واو ساکن ‘‘ کی آواز ظاہر ہوگی ، یعنی :مَالَہٗ کو ’’ مَالَھُوْ‘‘ پڑھاجائیگا،نیز رَبَّہٗ کو رَبَّہُوْپڑھاجائیگا۔ جبکہ ’’ھا‘‘ کے نیچے زیرکی صورت میں (مثلاً:بِہٖ بَصِیْرا) ’’یاساکن‘‘ کی آوازظاہرہوگی ، یعنی : بِہٖ کو ’’ بِھِیْ ‘‘ پڑھاجائے گا۔(۱)٭فائدہ : مدّصلہ صغریٰ کے بارے میں یہاں جوقاعدہ بیان کیاگیاہے(یعنی اگرہائے ضمیر سے پہلے بھی اوربعدمیں بھی حرف متحرک ہوتواس میں مدطبیعی ہوگا) اس قاعدہ سے یہ آیت مستثنیٰ ہے :{وَ اِنْ تَشْکُرُواْ یَرْضَہُ لَکُمْ}(۲) یہاں ’’ یَرْضَہ ُلَکُمْ ‘‘ میں موجودہائے ضمیرسیپہلے بھی اوراس کے بعدبھی حرف متحرک ہے ،مگراس کے باوجودیہاں ہائے ضمیرمیں مدنہیں ہوگا۔ (ب)اگراس ’’ھائے ضمیر‘‘ سے پہلے حرف متحرک کی بجائے ساکن ہوتو ’’ھائے ضمیر‘‘ میں مد نہیں ہوگا، جیسے : مِنْہُ ۔ اِلَیْہِ۔٭فائدہ : سورہ فرقان میں ’’ فِیْہٖ مُھَاْناً ‘‘(۳) اس مذکورہ قاعدہ سے مستثنیٰ ہے ، یعنی یہاں ’’ھائے ضمیر‘‘سے پہلے حرف ساکن کی موجودگی کے باوجود اس ’’ھا ‘‘ میں مدہوگااوراسے ’’فِیْہِی مُھَاْناً‘‘ پڑھاجائیگا۔ (ج) اگراس ’’ھائے ضمیر‘‘ کے بعدحرف ساکن ہو ٗتب بھی اس[ھائے ضمیر]میں مدنہیں ہوگا،جیسے : کَمَا عَلَّمَہُ اللّہُ ۔ ------------------------------ (۱) برصغیرپاک وہندمیں بچوں کوسمجھانے کیلئے عام طورپرہائے ضمیرپرپیش کی صورت میںاسے ’’الٹاپیش‘‘ اورزیرکی صورت میں ’’کھڑی زیر‘‘ کہاجاتاہے۔ (۲) الزمر[۷] (۳) الفرقان[ ۶۹]