ملفوظات حکیم الامت جلد 16 - یونیکوڈ |
|
محتملہ کے سبب کی تفتیش کیجئے ـ پھر اس سبب کو رفع کیجئے ـ ایسے سوال سے تو کدورت نہ بھی ہو تو ہو جائے ـ یا آپ کو سوال اس عنوان سے کرنا چاہئے تھا کہ مجھ کو احتمال کدورت کا ہے اگر میرا یہ احتمال صحیح ہو تو مجھے اس کا سبب معلوم ہو جائے تاکہ میں اس کا ازالہ کروں ـ نہ اس طرح کہ جیسے آپ نے سوال کیا ـ پھر فرمایا لیکن اتنا میں ضرور کہے دیتا ہوں کہ جس غرض سے آپ نے یہ سفر اختیار کیا (یعنی اصلاح باطن ) اس غرض کا وسوسہ بھی یہاں دل میں نہ لائیے ـ کیونکہ اس میں مناسبت طبائع میں ہونا ضروری ہے ، کیونکہ تراجم کی صورت میں ہمیشہ تکدر جانبین کو رہے گا جس کی وجہ سے نفع کبھی نہیں ہو سکتا ـ میں نے محض خیر خواہی کی بنا پر کہا ہے ـ اور آپ کی یہ غرض مجھ کو معلوم ہو گئی ہے - اس لئے میں واقعی صاف کہتا ہوں میں امتحان سخت لیتا ہوں اور جب تک ہر طرح جانچ کر مناسبت کی تحقیق نہیں کر لیتا اس وقت تک بیعت نہیں کرتا ـ اور اپنے اس معمول کو میں برا بھی نہیں سمجھتا ـ کیونکہ اس میں کسی واجب کا ترک لازم نہیں آتا ـ بلکہ میں تو اس بیعت کو استحباب شرعی کے درجہ میں بھی نہیں خیال کرتا ـ اگر آپ بھی اس غرض کو دل سے نکال کر مجھ کو مطلع کر دیں ، پھر دیکھئے جو کوئی بھی بے عنوانی آپ کی مجھ کو ناگوار ہو ، پھر آپ جو چاہیں اعتراض کریں اور جس طرح چاہیں برتاؤ کریں ؎ یا مکن باپیل باناں دوستی یا بناء کن خانہ بر انداز پیل یہ سب ناز تو اسی کے ساتھ ہیں جو پیر بنانا چاہے ـ ورنہ پھر کوئی میرے اخلاق دیکھے ـ یہ سب سن کر ان مولوی صاحب نے کچھ جواب نہ دیا ـ پھر شام کو حضرت نے رخصت کے وقت فرمایا کہ مولانا اب میں کچا چٹھا محض خیر خواہی کی غرض سے آپ سے عرض کئے دیتا ہوں ، کیونکہ جس کام کے لئے آپ نکلے ہیں وہ نیک کام ہے مگر اس کا طریقہ جو آپ نے اختیار کیا ہے اس سے اس طریق میں کامیابی نہیں ہو سکتی ـ آپ میں دو بڑے مرض ہیں جو بہت بڑے مانع اس طریق کے ہیں ـ ایک آپ کا ذی رائے ہونا ، دوسرے آپ کے اندر مادہ اعتراض کا ہونا اور انہیں دو اسباب کی وجہ سے میرے قلب کے اندر کدورت تو نہیں لیکن شکایت ضرور ہے اور میں مسجد میں کھڑے ہو کر آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ اپنے حضرات میں سے کسی سے بھی آپ جس روز بیعت ہو جائیں گے اور مجھ کو مطلع کر دیں گے انشاء اللہ اسی وقت سے میرے قلب کے اندر شائبہ