ملفوظات حکیم الامت جلد 16 - یونیکوڈ |
|
دیکھ دیکھ کر اور مضامین کی اور آمد ہوتی ہے پھر حاضرین سے مخاطب ہو کر فرمایا کہ بس یوں جی میں کہیں گے کہ بڑا بد اخلاق ہے ـ اب میں کیا کروں جب وہ کوئی معقول جواب دیں ہی نہیں اگر یہ جواب دیدیتے تو کام شروع ہو جاتا بس اب یہ کروں گا کہ خوب سزا دوں گا اور وہ سزا یہی ہے کہ دو تین دن تک ان سے بولوں گا نہیں اگر طالب صادق ہوں گے تو ٹھہریں گے اگر یوں ہی ہوں گے تو چل دیں گے اچھا ہے خس کم جہاں پاک ـ ایسے بے ہودوں کا میرے پاس نہ رہنا ہی اچھا ہے لوگ آتے ہی پریشانی سوغات میں دیتے ہیں میں تو اس لیے قیام کی بابت پوچھا کرتا ہوں کہ اگر کم قیام ہو سکے تو اور طرز پر تعلیم ہوتی ہے اور اگر زیادہ قیام ہو تو اور طرز پر یہ قاعدہ کلیہ ہے لیکن لوگوں کو تکلفات نے خراب کیا ہے فیصدی شاید مشکل سے دو تین ایسے ہوں گے جو بلا تکلف صاف صاف جواب دیں خیر تربیت کے لئے آئے تھے سو تربیت تو شروع ہو گئی یہ پڑھے لکھے ہیں لیکن یہ سبق کسی کتاب میں نہیں لکھا حالانکہ سب انہیں درسی کتابوں میں موجود ہے معقول جواب دینا یہ تو حقوق مسلم میں سے ہے ـ انہیں یہ شکایت ہو گی کہ آتے ہی پریشان کیا بڑا بد اخلاق ہے اور مجھے بھی یہی شکایت کہ بڑے بد اخلاق ہیں معقول جواب ہی نہیں دیتے خواہ مخواہ پریشان کیا ہنس کر فرمایا ؎ من تراپا جی بگویم تو مراپاجی بگو خیر اب عمر بھر کے لئے ایک تو اصلاح ہو گئی اب عمر بھر ایسی حرکت نہ کریں گے اب میں کوئی بات پوچھوں گا تو سیدھے سیدھے جواب دیں گے اب پریشان نہ کریں گے پہلے میں یہ کیا کرتا تھا کہ خود ہی بار بار پوچھ کر صاف جواب لیتا تھا لیکن سخت الجھن اور تعب ہوتا تھا جب سے یہ نکتہ سمجھ میں آ گیا تب سے یہی کہہ دیتا ہوں کہ اچھا پندرہ برس ٹھہرئیے اس جواب سے سیدھے ہو جاتے ہیں تکلفات کو لوگ نہیں چھوڑتے ـ ایک صاحب آئے سلام کیا لیکن بیٹھتے نہیں کھڑے ہیں مجھے سخت الجھن ہوئی تھوڑی دیر تو ضبط کیا جب نہ بیٹھے تو پوچھا کہ صاحب بیٹھتے کیوں نہیں آپ کیا جواب دیتے ہیں کہ بلا اجازت بھلا کیسے بیٹھ سکتا ہوں میں نے کہا کہ اچھا ایک ہفتہ تک اجازت نہیں کھڑے رئیے یہ سنتے ہی بس