ملفوظات حکیم الامت جلد 16 - یونیکوڈ |
مضمون کو ذرا نہیں بدل سکتا کیونکہ اس کو مطلق اختیار نہیں اسی طرح اگر کوئی اس سے فوجداری بھی کرے تب بھی وہ ان تاروں کو اسی طرح تقسیم کرے گا لہذا اس کی خوشامد در آمد ایک فضول امر ہے البتہ سالک دعا کرتا ہے اس سے فائدہ پہنچ سکتا ہے کیونکہ سالکوں کو اکثر کشف نہیں ہوتا اور اگر ہوتا بھی ہے تو وہ اس کو قطعی نہیں سمجھتا لہذا اس کو یہ کشف ہو جانا بھی کہ فلاں امر ہونے والا نہیں ہے دعا کرنے سے مانع نہیں ہوتا ـ برخلاف مجذوبوں کے کہ وہ خلاف کشف کے دعا نہیں کر سکتے کیونکہ خدائے تعالی کی مرضی کے خلاف دعا کرنا بے ادبی ہے جس طرح اگر کسی کو یہ معلوم ہو جائے کہ صاحب کلکٹر اس درخواست کو ہرگز منظور نہ کریں گے تو اس کی ہمت نہیں پڑ سکتی کہ پھر کچھ زبان ہلا سکے یہ بھی فرمایا کہ مجذوبوں کا مرتبہ اللہ تعالی کے نزدیک کچھ زیادہ نہیں ہوتا وہ صرف معذور ہوتے ہیں ـ پھر فرمایا کہ خواہ مخواہ اس کو ستانا ظلم ہے کیونکہ اگر وہ مجذوب نہ بھی ہو محض مجنون ہو تب بھی وہ معذور ہے اس کو خواہ مخواہ ستانا کوئی عقل کی بات ہے البتہ اگر وہ نقصان پہنچانا چاہیں تو اپنی حفاظت ضروری ہے ـ عرض کیا گیا کہ اگر اپنی حفاظت میں کچھ زیادتی ہو جائے اور وہ دراصل مجذوب ہو تو کچھ مؤاخذہ تو نہیں فرمایا کہ شریعت پر عمل کرنے سے کبھی مؤاخذہ نہیں ہو سکتا ـ پھر ایک قصہ فرمایا کہ ایک شاہ صاحب نے صدا لگائی میں اوپر تھا اندر سے کچھ آٹا بھیجا گیا وہ انہوں نے قبول نہ کیا اور بڑی بڑی چیزیں مانگنے لگے ـ بالآخر مجھ کو باہر آنا پڑا ـ دیکھا تو نہایت متبرک صورت بڑی داڑھی چوغہ پہنے ہوئے لنگی کئے ہوئے اور بہت سی تسبیحیں گلے میں ڈالے ہوئے میں نے کہا کہ شاہ صاحب جس کی جنتی توفیق ہو اسی کو قبول کرنا چاہیے وہ مجھ کو بھی لمبی چوڑی باتیں سنانے لگے تب میں نے ڈانٹ کر کہا کہ اگر سیدھی طرح آپ نہ گئے تو میں آپ کو زبردستی نکلوا دوں گا اس پر انہوں نے یہ شعر پڑھا ؎ ہر بیشہ گماں مبرکہ خالیست شاید کہ پلنگ خفتہ باشد اس کے جواب میں میں نے بھی وہی شعر پڑھ دیا اور کہا کہ آپ کو بھی تو یہی سمجھنا چاہیے