جس کوبغوی اوررافعی نے نقل کیاہے، مگروہ غلط ہے۔جمہور نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خصوصیات میں اس کاتذکرہ نہیں کیا۔صحیح قول وہ ہے جوامام نووی کی روضہ میں مذکور ہے کہ معتدہ سے نکاح قطعی طورپرممنوع تھا،یہی امام غزالی نے خلاصہ میں تحریرکیاہے کہ وہ غلط ،مُنْکَرْ ہے اورمیں اس کو وہاں سے مٹاناچاہتاہوں ۔
اوراسی کا اتباع صاحب مختصرامام جوینی نے کیاہے، اس غلطی کی وجہ سے امام مزنی کے کلام میں کتابت کی غلطی ہے۔
(۱۳) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے بیوی کی پھوپھی اور خالہ کونکاح میں جمع کرنا جائزتھا یا نہیں ! اس میں دوقول ہیں : پہلا قول یہ ہے کہ جائزتھا ۔اس کو رافعی نے ابن قطان سے نقل کیاہے، اس حدیث[لاَ تنکح المرأۃ علی عمتہا ولا علی خالتہا] کی وجہ سے، کہ متکلم اپنے کلام میں داخل ہوتاہے، یانہیں ،جولوگ متکلم کواپنے کلام میں داخل مانتے ہیں ، وہ عدم جواز کے قائل ہیں ،یعنی کسی کے لئے بھی (بیوی کی پھوپی اورخالہ کوجمع کرنا) جائزنہیں جولوگ متکلم کوکلام سے خارج مانتے ہیں ، ان کے یہاں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے، پھوپی وخالہ کو جمع کرناجائزتھا۔(۱)
(۱۴) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے دوبہنوں کو نکاح میں جمع کرنا جائز نہیں تھا ،ا سلئے کہ اللہ تعالیٰ کے خطاب میں نبی بھی داخل ہے ،حضرت اُمّ حبیبہؓ کی حدیث صحیح بخاری میں موجود ہے، فرماتی ہیں کہ، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیاکہ، کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم میری بہن، ابوسفیان کی بیٹی سے نکاح کرناپسند کریں گے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ میرے لئے حلال نہیں ۔
(۱۵) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے ماں بیٹی کو نکاح میں جمع کرنا جائزنہیں تھا ،حناطی نے اس کے خلاف نقل کیاہے، مگروہ بعیدازقیاس ہے۔
------------------------------
(۱) صحیح البخاری جز:۹/۱۶۰