بن عجمی [م:۸۴۱ھ] کے لقب سے مشہور ہیں یہ ملک شام کے حافظ حدیث شمار ہوتے ہیں ۔ اور ابن الملقن سے غایۃ السؤل براہ راست نقل وروایت فرماتے تھے،ان کے علاوہ ابن ناصر الدین دمشقی، محمد بن عبداللہ بن محمد بن احمد قیسی دمشقی شافعی [م:۸۳۷ھ]اورشیخ المحدثین حافظ ابن حجر عسقلانی وغیرہ شامل ہیں ،اگرچہ حافظ ابن حجر کے کلام سے معلوم ہوتاہے کہ انہوں نے ابن الملقن کی صحبت اختیار نہیں کی۔
علامہ ابن ملقن پر علمائے وقت کے تبصرے: حافظ ابن حجر نے ان پر شدید تنقید کرتے ہوئے لکھاہے کہ :
وکان یکتب فی کل فن، سواء أتقنۃ أو لم یتقنہ، ولم یکن متقنا فی علوم الحدیث ولا لہ ذوق اہل الفن۔۱؎
حافظ ابن حجر نے اور آگے بڑھ کرعلامہ ابن الملقن پر سرقہ کی تہمت بھی لگادی ہے۔
اتّہمہ ابن حجر بالسرقۃ من کتب الناس۔۲؎
تبصروں کی تردید: تاہم علامہ سخاوی نے الضوء اللامعمیں ،ان تنقیدات کا جواب دیا ہے۔ فرماتے ہیں :
وفي ہذا من التحامل مالا یخفی علی مصنف۳؎
علامہ شوکانی نے کہاہے کہ ان کی عظمت کا اندازہ ان کی کتابوں کے مطالعہ سے ہوتاہے، جو اس بات پر دال ہیں کہ وہ تمام علوم وفنون کے امام تھے، ان کی شہرت اورتصانیف پوری دنیا میں
------------------------------
(۱)ابن حجر عسقلانی ، شاکر محمود عبدالمنعم، المعجم المؤسس للحافظ ابن حجر، تحقیق محمد شکور صیادینی۔۱/۳۰۹
(۲) المعجم المؤسس ابن حجر ۱/۹۹
(۳) الضوء اللامع ۶/۱۰۴