تھا، یہ سنہ ۷ہجری کاواقعہ ہے۔ عطاء کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی باری متعین نہیں فرمائی تھی۔
مشہوریہ ہے کہ حضرت سودہؓ کی باری متعین نہیں تھی،غالباً یہ ان کی خوشی سے تھا،جیسا کہ قرطبی نے اپنی تفسیر میں بیان کیاہے۔ عطاء کہتے ہیں کہ مدینہ منورہ میں سب سے آخر میں ، ان ہی کا انتقال ہوا۔
ہفتم: صفیہ بنت حیی بن اخطبؓ، بنونضیر کے قیدیوں میں سے تھیں ، اورحضرت ہارون علیہ السلام کی اولادمیں سے تھیں ،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو منتخب فرمایاتھا ،پھر آزاد کرکے ۷ھ میں نکاح فرمایا۔ا ن ہی کو زینب بنت حارث بن سلام یہودیہ نے، زہرآلود بکری ہدیہ میں بھیجی تھی، جس میں سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نوش فرمایاتھا۔
چوں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مال غنیمت میں سے ان کو منتخب فرمایاتھا،اسی وجہ سے ان کانام صفیہ رکھ دیاتھا، ایک قول یہ ہے کہ صفیہؓ نام پہلے سے ہی تھا۔
ہشتم: جویریہ بنت حارثؓ ہیں ، یہ بھی قبیلہ بنی المصطلق کی شاخ خزاعہ میں سے تھیں ، غزوہ مریسیع میں قیدی بنالی گئیں ، یہ گذرچکاہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی آزادی کوہی ان کا مہرقراردیاتھا، ابوداؤد میں مذکورہے کہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس مدد کے لئے حاضر ہوئیں ،تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تمہارے بدل کتابت کو میں اداکردوں گا، اور تم سے نکاح کرلوں گا، وہ فرماتی ہیں : میں نے قبول کرلیا۔جب حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے میرے نکاح کی خبرلوگوں کو معلوم ہوئی،تولوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے رشتۂ نکاح کی عزت کی خاطر،تمام قیدیوں کو آزاد کردیا، وہ اپنی قوم میں سب سے زیادہ بابرکت عورت تھیں ، کہ ان کی وجہ سے بنوالمصطلق کے، سوگھرانوں سے زیادہ لوگ آزاد کردئے گئے ۔
نہم: زینب بنت جحشؓ ہیں ،ان کے والدکا نام مُرّہ تھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا نام