سوم: قیدی کتابیہ باندی کے بارے میں بھی وہی اختلاف ہے ،جو ابھی ذکرکیاگیا ۔ صحیح قول یہاں بھی جائز کاہی ہے، جیساکہ رافعی نے کبیر میں لکھا ہے ،اسی قول کو شیخ ابوحامد نے اختیارکیاہے، ریحانہ کا واقعہ اس کی تائید کرتاہے۔
چہارم: ہمارے علماء نے مسلمان باندی سے نکاح جائزہونے میں ، اختلاف کیا ہے۔ ایک قول حضرت ابوہریرہؓ کاہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے، مسلمان باندی سے نکاح حرام نہیں ، حلال تھا،جیساکہ عام امتی کے لئے حلال ہے ، اس لئے مسلمان باندی سے نکاح کرنا مشروط ہے ،زناکاری کے خوف سے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بدکاری سے قطعاً محفوظ تھے، اورہجرت کے معیارہونے کی وجہ سے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کانکاح محتاج مہرنہیں ،نہ ابتدامیں ، نہ انتہامیں ، اورنہ اس باندی سے پیداہونے والی اولا دغلام ہوگی ،آپ [علیہ السلام] کا منصب ومقام، اس سے کہیں بالاترہے۔ ماوردی نے دعویٰ کیاہے کہ اس میں کوئی اختلاف نہیں ہے ،رافعی کہتے ہیں کہ جس نے جائز کہا ہے ،اس نے امت کے حق میں ( بدکاری) کی شرط لگائی ہے، نہ کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حق میں ہجرت کے طویل ہونے کی جوشرط ہے، اس میں شبہ ہے۔
خصوصیات کی تیسری قسم مباحات سے متعلق ہے
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے تخفیفات بہت تھیں ،کیوں کہ جو چیزیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے مباح کردی گئیں ، ان کی وجہ سے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عبادت سے غافل نہیں ہوتے تھے، اس کی بھی دوقسمیں ہیں : ایک نکاح سے متعلق،دوسری اس کے علاوہ امورسے متعلق ہے۔
جان لیجئے!کہ بہت سے مباح کاموں پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عمل نہیں کیا،یہاں مباح سے وہ عمل مراد نہیں ، جس کے دونوں پہلو برابرہوں ، بلکہ وہ کام مراد ہے ،جس کے کرنے یانہ کرنے میں کوئی حر ج نہ ہو، عنقریب آئے گا،کہ امام شافعی نے فرمایا، کہ مباح پرعمل کرنا، آپ [علیہ السلام] کے لئے وسیلۂ تقرب تھا۔ ایسے ہی مال غنیمت میں سے کسی چیز کا اپنے لئے منتخب کرلینا، یا مال