إِنّ کِذْباً عَلیَّ لَیس کَکِذبٍ عَلٰی أَحدٍ۔(۱)
مجھ پر جھوٹ بولنا، عام آدمی پر جھوٹ بولنے جیسانہیں ہے۔
اگرچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پرجان بوجھ کر جھوٹ بولنے والے کی صحیح قول کے مطابق،تکفیر نہیں کی جائے گی،علمائے جمہور اسی کے قائل ہیں ،لیکن شیخ ابومحمد کہتے ہیں تکفیر کی جائے گی، اگروہ توبہ کرلے تو اس کی توبہ قبول کی جائے گی، اگر اس کاحال[ چال چلن] اچھاہو،تواس کی روایت بھی قبول کی جائے گی۔ہمارے علما ء میں سے صیرفی وغیرہ کہتے ہیں کہ فسق اورشہادت کے اصول کے برخلاف اس کی روایت قبول نہیں کی جائے گی ، یہی امام احمد کا مذہب ہے۔
اڑتیسویں : ماوردی اپنی تفسیر میں حضرت ابو ہریرہؓ کا قول نقل کرتے ہیں کہ نبی اکے لئے غلطی کرنادرست نہیں تھا، دوسرے انبیاء علیہم السلام کے لئے تھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے اس لئے درست نہیں تھاکہ آپ خاتم النبیین ہیں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا، جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی فروگذاشتوں پر مطلع کرسکے، دوسرے انبیاء میں سے ایک کے بعد دوسرا آنے والا ،پہلے کی فروگذاشتوں پرمتنبہ کردیتاتھا، اسی وجہ سے اللہ تعالیٰ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو غلطی سے محفوظ فرمایا ۔
امام شافعی کہتے ہیں ، صحیح بات یہ ہے کہ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا اجتہاد کبھی خطا نہیں ہوتا تھا، آمدی اورابن حاجب کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے غلطی سرزدکی گنجائش تھی،اگر غلطی پرقائم نہ رہیں ۔ آمدی نے اسی قول کو، ہمارے اکثرعلمائے حنابلہ ،اورمحدثین سے نقل کیاہے، آمدی نے دلیل کے طورپراللہ تعالیٰ کاارشاد:
عَفَا اللّٰہ عَنکَ لِمَ أذِنْتَ لَہُم الایۃ۔(۲)
------------------------------
(۱) صحیح البخاري۱/۱۷۲، کتاب الجنائز، باب مایکرہ من النیاحۃ علی المیت، (۲/۷۲) رقم:۱۲۹۱۔ (۲) سورۂ توبہ آیت:۴۳