ان میں سے ایک رعب ہے ( ایک ماہ کی مسافت کی دوری سے، دشمن مرعوب ہو جاتا تھا) حضور [علیہ السلام] نے فرمایا، رعب کے ذریعہ میری مدد کی گئی ہے، ایک ماہ آگے کی مسافت اورایک ماہ پیچھے کی مسافت کی دوری سے۔
ساتویں : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت، تمام جن وانس کو عام ہے، جب کہ ہراک نبی اپنی خاص قوم کی طرف بھیجاجاتاتھا، حضرت نوح [علیہ السلام] کی رسالت، طوفان کے بعد عام ہوگئی تھی، اس لئے کہ کل انسان وہی[بچے] تھے، جوحضرت نوح کے ساتھ کشتی میں باقی رہ گئے تھے۔ طوفان سے پہلے رسالت عام تھی یاخاص تھی، اس میں علماء کااختلاف ہے، ایک قول یہ ہے کہ پہلے بھی رسالت عام تھی، اسی وجہ سے مخالفت کرنے پرتما م کو عذاب دیاگیاتھا، دوسراقول یہ ہے کہ یہ رسالت بھی اپنی قوم کے لئے خاص تھی۔
آٹھویں : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اورآپ کی امت کے لئے ،روئے زمین کو سجدہ کرنے کی جگہ اورپاک بنادیاگیا ۔
نوویں : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اورآپ کی امت کے لئے ،مال غنیمت کوحلال قرار دیدیا گیا،اس امت سے پہلے، کسی کے لئے مال غنیمت حلال نہیں تھا بلکہ وہ لوگ مال غنیمت کوجمع کرکے (کسی پہاڑی وغیرہ )اونچی جگہ پررکھ دیتے تھے، آسمان سے آگ آکر اس کو کھاجاتی تھی، جیساکہ حضرت ابوہریرہؓ کی روایت میں ایک نبی کے متعلق حدیث ہے، جنہوں نے جنگ لڑی،اللہ تعالیٰ نے ان کے لئے سورج کو روکے رکھا۔
دسویں : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی امت کوتمام امتوں پرگواہ بنادیاگیا،تاکہ وہ تمام امتوں کے رسولوں کی رسالت کی گواہی دے ،کہ انہوں نے اللہ کے احکام کوپہنچایاتھا، اللہ تعالی فرماتاہے:
وَکَذٰلِکَ جَعَلْنَاکُمْ اُمَّۃً وَسَطاً لِتَکُونوا شُہَدَاء عَلی النَّاسِ الآیۃ۔(۱)
------------------------------
(۱) سورۃ البقرۃ،آیت:۱۴۳۔