رافعی کہتے ہیں کہ یہ بات حدود [شرعی سزاؤں ]کوکفارہ قراردئے جانے کے قریب قریب ہے۔
علمائے کرام کہتے ہیں کہ یہ مسلمانوں کے متعلق ہے، جیساکہ حدیث بالا اشارہ کررہی ہے، کفارومنافقین کے حق میں لعنت ہے، مطلب یہ ہے کہ [یہ دعا اورلعنت]ان کے حق میں رحمت نہ ہوگی۔ قضاعی نے اس کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خصوصیات میں شمارفرمایا ہے،دوسرے انبیاء علیہم السلام کے لئے یہ خصوصیت نہیں ہے۔
سترہویں : ابن القاص کہتے ہیں کہ ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے امان دینے کے بعدبھی قتل کردینا جائز تھا۔ رافعی کہتے ہیں کہ ابن القاص نے اس میں غلطی کی ہے، اس لئے کہ جس شخص کے لئے آنکھوں سے اشارہ کرنا جائزنہ ہو،اس کے لئے امان کو توڑنا کیسے جائزہوگا۔ ابن خطل کا قصہ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا اس کو قتل کرنے کا حکم دینا ،باوجودیکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا،کہ جوشخص مسجدحرام میں داخل ہوگیا وہ امان میں ہے، اس لئے ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چارلوگوں کوامان کے اعلان سے الگ کردیاتھا ، ابن خطل انہیں چار لوگوں میں شامل تھا۔
دوسری قسم ان تخفیفات کی ہے جونکاح سے متعلق ہیں ، اس میں بھی چند مسائل ہیں
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے چارعورتوں سے زیادہ جمع کرناجائز تھا،اس پراجماع ہے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات اس حال میں ہوئی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے نکاح میں نوازواج مطہرات موجود تھیں ۔جب آزاد کو غلام پر فضیلت ہے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے عام آدمی کے مقابلہ میں اباحت کی زیادہ گنجائش ہوگئی، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تمام لوگوں سے افضل ہیں ، اسی وجہ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے، مباحات میں عام لوگوں کی نسبت بہت گنجائش رکھی گئی ہے۔حضرت سلیمان علیہ السلام کی جو ایک بڑے جلیل الشان بادشاہ بھی تھے،ایک ہزار بیویاں اور باندیاں تھیں ،حضرت داؤد[علیہ السلام] کی ننانوے بیویاں تھیں ۔ اس کو امام ابوالنصرعبدالرحیم القشیری