میںں مؤمنین کی ماؤ ںکی طرح ہیں ،دوسروں کے لئے ان کے حلال ہونے میں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے منصب نبوت کیلئے نقص اورعیب ہے اور ا س لئے بھی کہ وہ جنت میں بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج ہیں گی، جیساکہ میں نے خصّاف کی خصال میں اورقُضاعی کی عیون المعارف میں دیکھا ہے۔ ا نہیںنے اس کو، ان خصوصیات میں شمار کیا ہے، جس میں دوسرے انبیاء اورامتیں شریک نہیں۔ا س لئے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات کے علاوہ ،اس امت کی عورتیں جنت میں دوسرے شوہریں کے ساتھ بھی ہوں گی، جیسا کہ قشیری کہتے ہیں ۔
اس لئے بھی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم زندہ ہی ں، اسی لئے ماوردی نے کہاہے کہ ازواج مطہرات کے لئے عدّتِ وفات نہیں ہے۔اوروہ عورتیں جن کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی حیات مبارکہ میں ہی علیحدہ کردیا تھا،جیساکہ مستعیذہ اوروہ عورت جس کے پہلو میں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سفیدی دیکھی تھی، توان کے سلسلہ میں تین رائیں ہیں۔
پہلی رائے: تو یہ ہے کہ وہ بھی حرام رہیں گی، یہ قرآن سے ثابت ہے، اس لئے کہ قرآن مجید میں اس حکم کی صراحت کے بعد:’’ من بعدہ أبداً‘‘ آیاہے۔ اس سے معلوم ہورہاہے کہ یہ صرف وفات کے بعد کے زمانہ پرہی محمول نہیں،بلکہ اس میں آنحضرت ا کی زندگی میں [نکاح سے]علیحدگی بھی شامل ہے۔
بعض فقہاء کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت کے واجب ہونے کی وجہ سے، وہ بھی حرام ہی تھیں ، اس لئے کہ ہراک عورت کاشوہرعام طورپر،اس کے پہلے شوہرکو ناپسند کرتاہے۔ امام نووی نے روضہ میں اسی کوراجح کہاہے ،ابن صلاح کہتے ہیں کہ ظاہرنص سے، یہی زیادہ قریب ہے۔
دوسراقول: یہ ہے کہ آپ [علیہ السلام] کے ان سے اعراض فرمالینے اوربے تعلقی کی وجہ سے، وہ ازواج حرام نہیں ہیں گی، کییں کہ اس میں ان عورتیں کانقصان بھی ہے۔