محمدبن المنذر کانام بھی ہے ان کاتذکرہ حمیدبن زنجویہ نے کیاہے۔(۱)
ابن صلاح نے اپنی کتاب الفوائد میں ابن سراقہ فقیہ کے حوالہ سے لکھاہے کہ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چارکنیتیں ابوعیسیٰ ،ابوالحکم، ابومالک رکھنے سے منع فرمایاہے۔اور جس کانام محمد ہو اس کو ابوالقاسم کنیت رکھنے سے بھی منع فرمایاہے۔
تیسویں : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے ہدیہ حلال تھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے علاوہ، دوسرے حکام اورامراء کو رعایا سے ہدیہ لینا جائز نہیں ۔اس کوامام نووی نے روضہ میں ذکرکیاہے،قضاعی نے عیون المعارف میں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خصائص میں شمار کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کسی مشرک کاہدیہ قبول نہ کریں اورنہ ہی اس سے مدد چاہیں مگرقضاعی کے قول میں اشکال ہے۔
اکتیسویں : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کوجوامع الکلم عطافرمائے گئے تھے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کوسورۂ بقرہ کی آخری چارآیات ،عرش کے خزانوں میں سے دی گئیں ، جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پہلے اورنہ بعدمیں کسی کودی گئیں ۔
ہروی کہتے ہیں کہ جوامع الکلم سے مراد قرآن کریم ہے کہ اللہ تعالیٰ نے کم الفاظ میں زیادہ معانی رکھ دیئے ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا کلام بھی جامع ہوتاتھا(جس میں کم سے کم الفاظ میں بے شمار معانی چھپے ہوئے ہیں )
بتیسویں : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے حضرت آدم علیہ السلام سے دنیا کے آخری انسان تک تمام مخلوق پیش کی گئی، جس طرح حضرت آدم علیہ السلام کوتمام چیزوں کے نام سکھائے گئے تھے۔ یہ عراقی نے شرح مہذب میں تحریرکیاہے۔
------------------------------
(۱) یہ اضافہ حضرت مفتی الٰہی بخش کی تلخیص میں شامل ہے مگر علامہ ابن الملقن کی اصل کتاب کے مطبوعہ نسخہ میں موجود نہیں ، ممکن ہے ملخص حضرت مفتی الٰہی بخش نے جس قدیم ومعتبر نسخہ سے استفادہ کیا، یہ عبارت اس میں موجود ہو۔واللہ اعلم[نور]