سے پہلے اختیاردیا، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اختیار کیا، پھرتما م ازواج مطہراتؓ نے بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اختیارفرمایا،جیساکہ صحیحین میں مروی ہے۔
ماوردی فرماتے ہیں کہ، فاطمہ بنت ضحّاک کلابیہ نے دنیاکو اختیارکیا ،آپ [علیہ السلام] ان کے ہمراہ شب گذارچکے تھے، توحضورپاک[ علیہ السلام] نے ان کو آسانی کے ساتھ الگ فرمادیا، پھر وہ حضرت عمرؓ کے زمانہ میں جانوروں کی مینگنیاں اٹھایاکرتی تھیں ، کہاکرتی تھی کہ میں شقی اوربدبخت ہوں ، آپ [علیہ السلام] کے نکاح میں قتیلہ بنت قیس بھی تھیں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے مرض وفات میں ان کو اختیار دینے کی وصیت فرمائی تھی،انہوں نے خلوت صحیحہ سے پہلے ہی علیحدگی کو ترجیح دی۔ انہوں نے بھی اختیارکوقبول کرلیا ۔
فائدہ:کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر،ان ازواج مطہرات کو ،جنہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اختیار فرمایا تھا،طلاق دیناحرام تھا؟ ماوردی نے اس بات کی قطعیت ظاہرکی ہے اورامام شافعی نے اپنی کتاب الأممیں اس کو نص سے ثابت کیاہے، فرماتے ہیں ،کہ ہاں ان ازواج مطہرات کو طلاق دینا حرام تھا، جنہوں نے آپ [علیہ السلام] کو اختیار فرمایا، جیسا کہ ان ازواج کو نکاح میں رکھنا حرام تھا، جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بے رغبتی ظاہر کریں ، ان کے صبر کے بہترین صلہ کے طورپر،اس کااشارہ اللہ کے ارشاد سے بھی ظاہر ہوتاہے: {وَلاأَنْ تَبَدَّلَ بِہِنَّ مِنْ أزْوَاج …الآیۃ}(۱)
امام شافعی فرماتے ہیں کہ طلاق کے باب میں شارع پر پابندی کا دعویٰ کرنا قیا س سے دور معلوم ہوتاہے۔
حضرت حفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو طلاق دینے، پھررجوع کرنے اور حضرت سودہ
------------------------------
(۱)الاحزاب :آیت:۵۲