فائدہ: تمام قوموں کے لکھنے کے بارہ طریقے ہیں :
(۱)عربی(۲)حمیری(۳)یونانی(۴)فارسی(۵)سریانی(۶)عبرانی
(۷)رو می (۸) قبطی(۹) بربری (۱۰) اندلسی(۱۱) ہندوستانی(۱۲) چینی۔
پانچ ان میں سے معدوم ہوچکے ہیں ، اب ان کاجاننے والا کوئی نہیں ہے، (۱) حمیری (۲) یونانی(۳) قبطی (۴) بربری(۵) اندلسی ۔
تین خط دنیامیں باقی ہیں مگر اسلامی دنیامیں ان کی کوئی پہچان نہیں ہے (۱) رومی (۲)ہندوستانی (۳)چینی۔
باقی چار اسلامی ممالک میں رائج ہیں ،(۱) عبرانی(۲) فارسی(۳) سریانی (۴) عربی۔
سب سے پہلے عربی خط کس نے لکھا،اس میں اختلاف ہے ، بعض نے کہا وہ اسماعیل علیہ السلام تھے، مگر صحیح یہ ہے وہ مرامربن مرہ انبارکارہنے والاتھا،پھریہ خط لوگوں کے درمیان پھیل گیا۔
پانچویں : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے ہتھیار پہننے کے بعد،دشمن کے سامنے صف آراء ہونے سے پہلے ان کااتارنا حرام تھا۔ امام بیہقی نے مرسل روایت نقل کی ہے:
لایَنْبَغِي لِنبيّ إذَاأَخَذَ لِأُمَّۃٍ الحرْبَ وَأذن فِي النَّاسِ بِالخُروجِ إِلی العَدُوِّ أَنْ یَّرجِعَ حَتّٰی یُقَاتِلَ۔(۱)
جب نبی ہتھیار اٹھالے اورلوگوں میں دشمن سے مقابلہ کا اعلان کردے، تواس کے لئے مناسب نہیں کہ دشمن سے مقابلہ کئے بغیر،واپس لوٹ جائے۔
پھرکہاکہ صحیح سندکے ساتھ موصولاً، حضرت عبداللہ بن عباس سے مروی ہے(۲) اور
------------------------------
(۱) السنن الکبریٰ (۷/۴۰)کتاب النکاح، باب لم یکن لہ اذا لبس لأمتہ ان ینزعہا حتی یلقی العدو ولو بنفسہ[دارالفکر،دمشق]
(۲) التلخیص الحبیر(۳/۱۲۹۔۱۳۰) سیرت ابن ہشام (۲/۶۳)[مؤسسۃ علوم القرآن۔جدۃ]