واستنباط سے اس کا ثابت کرنا ممکن ہے۔ لیکن شریعت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خصوصیات وارد ہوئی ہیں ، اوروہ خصوصیات، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تک ہی محدودہیں ،ان خصوصیات میں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کاکوئی شریک نہیں ہے۔
’’ابن ا لصّلاح‘‘ نے اسی رائے کوپسند کیاہے ، لیکن جمہورنے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خصائص پرکلام کرنے کی اجازت دی ہے؛کیونکہ اس میں بھی توعلم ہے۔
امام نوویؒ نے فرمایاہے کہ یہی فیصلہ بہتر ہے، بلکہ یہ مستحب ہے، اوراگرواجب بھی کہہ دیا جائے، تو بعید نہیں ؛ اس وجہ سے کہ کوئی شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعض خصائص پر، بھول کر بھی عمل نہ کرلے،مثلاً نکاح میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کوچارسے زیادہ بیویوں کی اجازت تھی، جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خصوصیات میں شامل ہے۔
پس جان لیجئے ! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو چارچیزوں یا (معاملات) میں خصوصیت دی گئی ہے:
(۱)واجبات (۲) محرِّمات (۳) مُباحات (۴)فضائل ۔
(۱) واجبات:اس خصوصیت کی حکمت، درجات کی زیادتی ہے، اس لئے کہ حدیث قدسی میں ارشاد ہے :
’’لَن یَّتقَرّبَ إِلَيَّ المُتَقَرّبُونَ بِمِثْلِ أَدائِ مَاافْتَرَضْتُ عَلَیْہِمْ‘‘(۱)
اللہ تعالیٰ فرماتاہے ،کہ جوشخص ان اعمال کو[پابندی اوراہتمام سے] ادا کرتا ہے ،جومیں نے ان پر فرض کئے ہیں ، اس شخص جیسی قربت مجھ سے، ہرگز کوئی حاصل نہیں کرسکتا۔
------------------------------
(۱)یہ ایک روایت کا درمیانی فقرہ ہے، جس کو امام بخاریؒ نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے نقل کیاہے۔ صحیح بخاری ، کتاب الرقاق ،۲/۹۳۶،باب التّواضع رقم:۶۵۰۲۔حققہ جماعۃ من العلماء۔[مکتبۃ الریاض الحدیثۃ، الریاض:۱۴۰۴ٰھ]