اس کا جواب دیاگیا ہے کہ یہ بات تو صحیح ہے، مگریہ قول خاص اسی وقت پرمحمول کیا جائے گا، پھراللہ تعالیٰ نے حضرت فاطمہؓ کو اعمال صالحہ اوراحوال مرضیہ کی وہ توفیق دی، جس کی وجہ سے وہ تمام بیٹیوں پرفوقیت لے گئیں ۔
دوسری: ام المساکین زینبؓ بنت خزیمہ ہلالیہ کے ساتھ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے شب باشی فرمائی اوران کے پاس ایک ماہ کاوقت گذارا، پھران کاانتقال ہوگیا ، وہ میمونہ بنت حارث کی ماں شریک بہن تھیں ۔ابن اثیرنے معرفۃ الصحابہ میں اس پراعتماد ظاہرکیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات میں سے ، حضرت خدیجہؓ اورزینب بنت خزیمہؓ سے پہلے کسی کاانتقال نہیں ہوا۔
تیسری: سبابنت صلتؓ، ان کا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچنے سے پہلے ہی انتقال ہوگیاتھا۔
چوتھی: أساف دحیہ کلبی کی بہن ؓ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچنے سے پہلے ہی انتقال کرگئیں ۔
پانچویں :خولہ بنت ہذیلؓ، وہ بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچنے سے پہلے وفات پاگئیں ۔
چھٹی: خولہ بنت حکیم سلمیہؓ شب باشی سے پہلے ہی وفات پاگئیں تھیں ۔ اورکہاگیاہے کہ انہوں نے ہی اپنے آپ کو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے ہبہ کیاتھا۔
وہ نو،جن کی حیات میں ،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہوئی
اول: حضرت عائشہ ؓ بنت الصدیق ہیں ،جن سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت خدیجہؓ کی وفات کے دویاتین سال بعد نکاح فرمایا، جیساکہ بخاری کی روایت میں گذر چکا ہے۔ دوسال والی روایت بھی بخاری میں ہی مذکورہے کہ یہ نکاح مکہ مکرمہ میں ہوا ،جب حضرت عائشہؓ کی عمر چھ یا سات سال تھی۔ دونوں روایتیں بخاری میں موجودہیں ۔