رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے علاوہ ،دوسرے شخص کے لئے بغیر عذر کے، بلااحرام مکہ داخل ہونے میں اختلاف ہے، اس کی دلیل حضرت جابررضی اللہ تعالیٰ عنہ کی وہ حدیث ہے، جس کی تخریج مسلم نے کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فتح مکہ کے دن بغیراحرام کے داخل ہوئے اورآپ کالا عمامہ باندھے ہوئے تھے ۔ قُضاعی نے عیون المعارف میں مکہ کے بجائے حرم کے الفاظ بیان کئے ہیں ،یہاں یہی مراد ہے ،مزید لکھاہے کہ یہ آپ [علیہ السلام] کے ساتھ خاص تھا،دوسرے انبیاء کے لئے نہیں تھا۔ ابن رفعہ نے کفایہ میں لکھاہے کہ کوئی شخص اگرایام حج ، یاغیرایام حج میں مکہ میں باغی سے لڑائی کے لئے، یاڈاکو اورچورسے مقابلہ کے لئے، یاظالم کے خوف سے داخل ہو تواس کے لئے احرام لازم نہیں ہے۔ اس کی دلیل یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فتح مکہ کے دن، اس حال میں داخل ہوئے، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سرپرخودتھا، اگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم احرام کی حالت میں ہوتے تو خود نہ پہنتے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو خدشہ تھا کہ کہیں کفارمکہ غداری نہ کریں ، اور اس بات کابھی خوف تھاکہ وہ مسلمانوں اورابوسفیان کے درمیان ہونے والی صلح کو، کہیں رد نہ کردیں ۔ لیکن اس میں شبہ ہے، اس لئے کہ خائف مُحرِمْ کے لئے کپڑے پہننابلاشبہ جائز ہے ،پھر ابن رفعہ کا ترک احرام کی علت بیان کرنا اورخوف کی وجہ سے کپڑے پہننے کو جائز کہنا، اللہ تعالیٰ کے اس ارشاد کے خلاف ہے۔
’’وَاللّٰہ یَعْصِمُک مِنَ النَّاسِ‘‘(۱) اور اللہ تجھ کو بچالے گا لوگوں سے۔
حدیث شریف میں آتاہے، کہ جب یہ آیت نازل ہوئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے چوکیداری ختم فرمادی تھی۔
پانچویں : حرم کے اندرقتل کرنا ، اس لئے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابن خطل کوقتل کیا تھا، جب وہ کعبہ کے پردہ سے چمٹاہواتھا، جیساکہ ابن القاص کی تلخیص میں ہے،اور انہی کا اتباع
------------------------------
(۱) المائدہ آیت:۶۷