ہمارے علماء نے فرمایاہے، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کوازواج تبدیل کرنے کااختیارتھا، مگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا کیا نہیں ، امام اعظم ابوحنیفہؒ نے اس کی مخالفت کی ہے اور وہ فرماتے ہیں کہ، حرمت کا حکم اخیرتک باقی رہا منسوخ نہیں ہوا۔
حضرت ام ہانی ؓفرماتی ہیں ، کہ اسی وجہ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے، مجھ سے نکاح نہیں فرمایا،بعدمیں حضرت صفیہؓ سے نکاح فرمالیا، اور آیت مذکورہ میں من بعد تابیدہے۔ یعنی ہمیشہ کے لئے ،اس کا جواب یہ ہے کہ یہ منسوخ نہ ہونے پردلالت نہیں کرتی۔
دوسری قسم: ان چیزوں کے بارے میں ہے ،جوخاص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے حرام تھیں ، یہ حرام قراردینا ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اکرام کی وجہ سے تھا، حرام چیزوں کا ترک کرنا،مکروہ کام کے ترک کرنے اورمستحب کے کرنے سے افضل ہے۔ اس لئے کہ حرام چیز ممنوعات میں بالکل ایسی ہی ہے، جیسے مامورات میں واجب کی حیثیت ہے، اس کی بھی دوقسمیں ہیں : پہلی قسم ان محرمات میں ، جونکاح کے علاوہ ہیں ، اوراس میں چندمسائل ہیں ،پہلا زکوٰۃ سے متعلق ہے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے حرام ہے، اس حرمت میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے رشتہ بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وجہ سے شریک ہیں ۔
’’ فَإِنَّہَا أَوسَاخُ النَّاسِ ‘‘(۱)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس میل سے منزہ اورپاک ہیں ،پھرزکوۃ توعلی سبیل الترحم دی جاتی ہے [مالداروں سے لے کر غرباء میں تقسیم کی جاتی ہے]زکوۃ لینا توذلت کی علامت ہے ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ذوی القربیٰ کو، اس کے بدلے غزوات میں حاصل ہونے والا،مال غنیمت (خمس) دے دیاگیا۔
------------------------------
(۱)أخرجہ مسلم ۱/۳۴۴، کتاب الزکاۃ، باب تحریم الزکاۃ علی رسول اللّٰہ صلی اللہ علیہ وسلم وعلی آلہ وہم بنوہاشم وبنوالمطلب دون غیرہم (۱/۴۷۷) رقم:۱۰۷۲۔