وَإذَا سَألتُمُوہُنَّ مَتَاعاً فَاسئَلُوہُنَّ مِن وَرَائِ حِجَابٍ ذلِکُم أَطْہَرُ لِقُلُوبِکُم۔(۱)
اورجب مانگنے جاؤ بیبیوں سے کچھ چیزکام کی، تو مانگ لوپردے کے باہرسے، اس میں خوب ستھرائی ہے تمہارے دلوں کی۔
اگرازواج مطہرات کے علاوہ کسی سے سوال کرنا ہو،تومنھ در منھ سوال کرسکتے ہیں ، امام نووی نے روضہ میں اسی پراعتماد ظاہرکیاہے، امام رافعی نے بغوی سے نقل کیا ہے اور اس کو صحیح کہاہے۔ قاضی عیاض مالکی کہتے ہیں کہ چہرہ اورہتھیلیوں کا پردہ، ازواج مطہرات کے لئے خاص طورپرتھا، ان کے لئے چہرہ اور ہاتھوں کا کھولنا، نہ گواہی کے لئے جائز تھا، نہ کسی اور مقصد کے لئے ،ان کے لئے یہ بھی جائزنہ تھا، کہ پردہ میں بھی ، اپنے وجود اورجسامت اور بدن کو بھی ظاہرکریں ۔
کہتے ہیں کہ وہ جب لوگوں کی مجلس میں جاتیں توپردہ کے پیچھے بیٹھتیں ، اگر گھروں سے نکلتیں ، تو اپنی شخصیت کوچھپاکرنکلتیں ، جیساکہ حضرت حفصہؓ کے بارے میں آیا ہے۔ حضرت عمرؓکی وفات کے روز(وہ پردہ کے ساتھ نکلیں تھیں ) جب حضرت زینبؓ کا انتقال ہوگیا، تو لوگوں نے ان کی نعش کے اوپر،ایسا انتظام کردیاتھاکہ ان کاجسم ظاہرنہ ہو۔ امام نووی نے اسی قول کواپنی شرح مسلم میں اختیارکیا ہے۔ہم عنقریب عورتوں کے بول وبرازکے لئے، نکلنے کے مباح ہونے کے عنوان میں [اس کا]ذکرکریں گے۔
دوسری قسم ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نکاح کے علاوہ، خاص فضیلت کے بیان میں ہے
اس میں چند مباحث ہیں :
پہلا:یہ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم خاتم النبین ہیں ،حتی کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام بھی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم
------------------------------
(۱) سورۂ أحزاب ،آیت:۵۲