تینتیسویں : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ظہرکے بعدکی دورکعت فوت ہوگئیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عصر کے بعد ان کی قضا کی، پھرہمیشہ عصرکے بعد دو رکعت ادا فرماتے رہے۔امام نووی نے روضہ میں لکھاہے کہ، عصر کے بعدکی مداومت، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خصوصیت تھی، لیکن شیخ تقی الدین ابن دقیق العید نے، حضرت تمیم داری کی حدیث ذکر کی ہے کہ حضرت تمیم داری بھی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ان دورکعتوں کو پڑھا کرتے تھے۔اس کی سند اس طرح ہے:
’’ یحییٰ بن بکیر عن اللیث عن أبي الأسود، عن عروۃ، عن تمیم الداري ‘‘
اگریہ حدیث صحیح ہے تویہ اس تحقیق شدہ قول میں ترددہے ۔
چونتیسویں : انبیاء علیہم السلام کے لئے جنون ممکن ہی نہیں ، ہاں اغماء ،یعنی عارضی بیہوشی طاری ہوسکتی ہے جیساکہ رافعی کہتے ہیں ،قاضی حسین نے نقل کیاہے کہ بیہوشی بھی ایک دوساعت کی ہوسکتی ہے ۔ مہینہ دو مہینہ ،لمبے وقت کی نہیں ۔ایسی بے ہوشی تو جنون کی طرح ہے۔ مشہوریہ ہے کہ انبیا ء علیہم السلام کے لئے احتلام بھی نہیں تھا، جیساکہ روضہ میں ہے۔ میں کہتا ہوں کہ طبرانی میں ابن عباسؓ کی مرفوع حدیث ہے:
مَااحتلَمَ نَبِي قَط إنَّماالإحْتِلامُ مِنَ الشَّیطن
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ،کہ کسی نبی کو کبھی احتلام نہیں ہوا، اس لئے کہ احتلام توشیطان کی جانب سے ہوتاہے ۔
مگر ابن دحیہ نے اپنی کتاب آیات بینات میں ، اس حدیث کو ضعیف کہاہے۔
پینتیسویں : جس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو خواب میں دیکھا ،اس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہی کو دیکھا، اس لئے کہ شیطان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صورت نہیں اختیار کرسکتا، جیساکہ اس صحیح حدیث