اوراسی طرح کیا،ہم نے تم کو امت معتدل تاکہ ہوتم گواہ لوگوں پر۔
گیارہویں : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہؓ ،امت کے بہترین اشخاص ہیں ، وہ اپنے سے بعد میں آنے والے تمام لوگوں سے افضل ہیں ،خواہ وہ عمل اورعلم میں ،صحابہؓ سے کتناہی آگے کیوں نہ نکل گیا ہو۔ ابن عبدالبر نے اس کی مخالفت کی ہے، ان کا کہنا ہے کہ بعدمیں بھی بعض ایسے اشخاص آئے ہیں ، جوبعض صحابہؓ سے افضل ہیں ، صحابہؓ میں سب سے افضل، حضرت ابوبکر صدیقؓ،ان کے بعد عمرؓپھرعثمانؓ پھرعلیؓ اورپھر باقی عشرہ مبشرہؓ ہیں ۔[رضی اللہ عنہم اجمعین]
بعض لوگوں کاکہناہے کہ وہ صحابہ ؓجن کی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات مبارکہ میں وفات ہوئی، وہ ان صحابہ سے افضل ہیں ، جن کا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد، انتقال ہوا، افضل ہیں ۔
بارہویں :نماز اور جنگوں میں اس امت کی صفوں کو ،ملائکہ کی صفوں کی طرح بنایاگیا۔
تیرہویں : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کئی سفارشیں کرنے کا حق[عطافرمایا] ہے، سب سے پہلی شفاعت عظمیٰ ہے، جوتمام اولین وآخرین کے درمیان ہوگی، جب تمام انبیاء علیہم السلام کے پاس سے آکر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے گذارش کریں گے، جیساکہ صحیح بخاری میں آیاہے۔ دوسری سفارش ان کے لئے ہوگی جوبغیرحساب کے جنت میں داخل ہوں گے۔ تیسر ی سفارش ان لوگوں کیلئے ہوگی، جو جہنم کے مستحق ہوچکے ہوں گے۔ چوتھی سفارش ان لوگوں کے لئے ہوگی جوجہنم میں داخل ہوچکے ہوں گے، پھران کو نکالاجائے گا۔ پانچویں سفارش جنت والوں کے درجات بلندکرنے کے لئے ہوگی پہلی اوردوسری سفارش رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے خاص ہے۔
امام نووی نے روضہ میں لکھاہے کہ ہوسکتاہے، تیسری اورپانچویں بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے خاص ہو، مگر چوتھی میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ دوسرے انبیاء علیہم السلام، شہداء اورصلحاء وغیرہ بھی شریک ہوں گے۔ساتویں سفارش جیساکہ صحیح مسلم میں آیاہے، اس کے لئے ہوگی جو مدینہ میں انتقال کرگیاہو۔