دفتر کو نامکمل ہی چھوڑدیاتھا اور فرمایاتھا میری طبیعت کی روانی اور قدرت کلام یہاں پہنچ کر ختم ہوگئی ہے، اب اس موضوع پر کسی سے گفتگو نہیں ہوگی، اگر چہ اس داستان کے باقی حصے میرے سینے میں موجود ہیں ، لیکن ان کے باہر نکلنے کا راستہ بند ہوگیا، کوئی زندہ دل آئے گا جو اس کو پورا کرے گا،باقی داستان اور کہانی کو پورا کرے گا۔
اسی لئے اس وقت سے اہل ذوق ، تشنہ کا مان محبت اور مسافران راہ معرفت کو، انتظار شروع ہوگیاتھا کہ دیکھئے، وہ کون زندہ دل اور صاحب کمال شخص ہوگا، جو میخانہ پیرروم کا صدروجانشین ہوگا۔یہ سعادت منجانب اللہ، مفتی الٰہی بخش کے لئے مقدر تھی،مفتی صاحب اس سلسلہ کی تکمیل کی اور اس قصہ کو انجام تک پہنچایا،اس مرتبہ کو حاصل کرنے کے لئے کئی اہل علم وکمال نے اس کو تکمیل کرنے کی کوشش کی مگران میں سے کسی کو بھی ، مثنوی مولانا روم جیسی پذیرائی اوراندازنصیب نہیں ہوا۔ مگر مفتی صاحب کاتکملہ مولانا روم کے اسلوب ومعیار اوراس کے رنگ وآہنگ میں ہونے کے ساتھ، معنویت میں تہ درتہ اسرار اور روانی وغنائیت میں بھی ایسا رچا بسا ہواہے کہ مولانا روم کی مثنوی کا حصہ معلوم ہوتاہے۔
اس کے علاوہ بھیمفتی صاحب کی تقریباً ایک سو دس تصانیف، شرحیں حاشیے ترجمے اور منظومات دریافت ہیں ، جس میں سے عربی کی چند کتابیں یہ ہیں :
عربی تصانیف
تلخیص وحواشی تفسیر مدارک التنزیل: یہ تفسیر علامہ ابوالبرکات نسفی کی شہرۂ آفاق تفسیر ہے۔
رسالہ تجوید القرآن: تجوید کے موضوع پر جامع اور مختصر رسالہ ہے۔
فتح الأورادشرح حصن حصین: حصن حصین محتاج تعارف نہیں ہے، مفتی صاحب نے اس کی مفصل شرح لکھی تھی۔
وظائف النبوي خلاصہ حصین حصین: مفتی صاحب نے حصن حصین کا وضائف النبوی کے نام سے خلاصہ مرتب فرمایاتھا، اس کے نسخہ کا سراغ نہیں ملا۔