إِنْ تَتُوبَاإِلَی اللّٰہ فَقَدصَغَتْ قُلُوبُکُمَا۔(۱)
اگرتم دونوں توبہ کرتی ہو، تو جھک پڑے ہیں دل تمہارے
چہارم: اُم حبیبہؓ ، ابوسفیانؓ کی بیٹی ،جو بیوہ تھیں اورعبیداللہؓ بن جحش کے نکاح میں تھیں ۔ عبیداللہ ؓبن جحش کا حبشہ میں انتقال ہوگیاتھا، حضرت عثمانؓ بن عفان نے یاخالد بن سعید بن عاص نے یاولیدنے ،ان کا نکاح آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے خود ان کی اجازت سے کردیا تھا ۔ اس لئے کہ یہ سب ام حبیبہؓ کے قریبی رشتہ دار تھے۔کہاگیاہے کہ نجاشی نے نکاح کیاتھا یا عمروابن امیہ ضمری نے ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی جانب سے نجاشی نے چارہزارمہردیا تھا،یہ واقعہ ۶؍ھ یا ۷؍ھ کاہے ۔یہ بھی کہاگیاہے کہ، جب وہ حبشہ سے واپس مدینہ منورہ آئیں تب نکاح ہوا۔
جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے صاحبزادہ ابراہیم کی پرورش کے بارے میں ، ازواج مطہرات میں اختلاف ہوا ، اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ،ان کو ام حبیبہ کے پاس لے جاؤ، کیونکہ وہ اس کی رشتہ میں زیادہ قریب ہیں ۔
پنجم:ام سلمہ ؓہند بنت ابی امیہ بن مغیرہ مخزومیہ سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نکاح فرمایا جب ان کے پہلے شوہرابوسلمہ عبیداللہ بن عبدالاسد کی وفات ہوئی تھی۔
ششم: میمونہ بنت حارثؓ، عبداللہ ابن عباسؓ کی خالہ ہیں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابورافعؓ کو نکاح قبول کرنے کا وکیل بنایا تھا، وہ اس وقت مکہ میں قیام پذیر تھیں ، حضرت ابورافعؓ حالت احرام میں تھے، یا حلال تھے، اس بارے میں اختلاف ہے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فتح مکہ کے سال ۸ھ کو مقام سَرِفْ میں ، ان کے ساتھ شب باشی فرمائی، وہیں ان کا انتقال ہوا۔ان ہی کے گھر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مرض کی ابتدا ہوئی تھی۔ ایک روایت یہ بھی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے، حضرت میمونہ ؓسے عمرۃ القضاء کے سال نکاح فرمایا
------------------------------
(۱) سورۂ تحریم،آیت:۴۔