یہ تواضع کی وجہ سے ہے،فضیلت کامطلب یہ ہے ،کہ مجھے ان پریاکسی اورنبی علیہ السلام پر، اس طرح فوقیت وفضیلت نہ دو کہ جس سے دوسرے کی تحقیرلازم آئے۔
اٹھارویں : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کااتباع کرنے والے، تما م انبیاء کااتباع کرنے والوں سے مجموعی طورپر،زیادہ ہوں گے ۔
انیسویں : بخار ی میں معراج والی حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا دل کبھی نہیں سوتا، اسی طرح دوسرے تمام انبیاء علیہم السلام کا دل بھی نہیں سوتاتھا۔
بیسویں : جس طرح سول اللہ ا اپنے سامنے سے دیکھتے، اسی طرح اپنی پیٹھ پیچھے سے بھی دیکھتے تھے۔زاہدی مختاربن محمود،شارح قدوری اورقنیہ کے مصنف نے، اپنے رسالہ ناصرہ میں ایک نادربات کہی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دونوں مونڈھوں کے درمیان سوئی کے ناکہ کے برابردوآنکھیں تھیں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان سے بھی دیکھتے تھے، کپڑے، اس دیکھنے میں رکاوٹ نہیں تھے (ایسانہیں تھاکہ کپڑے پہننے کی وجہ سے نظرنہ آئے بلکہ نظراس میں سے بھی گزر کرجاتی تھی) اس رسالہ میں یہ قول بھی نقل کیاگیاہے، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دست مبارک پرایک ہزارمعجزات ظاہرہوئے اورایک قول کے مطابق تین ہزار معجزے ظاہر ہوئے ۔، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے معجزات میں یہ بھی ذکرکیاگیاہے کہ، اونٹ کے کوہان پرکھجورکادرخت اُگا،اوراس میں اسی وقت پھل بھی آگیا اورجولوگ موجودتھے انہوں نے وہ پھل کھایا،پھراللہ تعالی کوجسے ایمان دینا منظورتھا، اس کا پھل میٹھا نکلا،جس کوایمان دینامنظورنہیں تھا،اس کے منھ میں وہ پھل پتھر بن گیا۔
اکیسویں : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا بیٹھ کرنفل نماز پڑھنا، اجر وثواب میں کھڑے ہوکر نماز پڑھنے کے برابرہے، اگرچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کوکوئی بڑا عذربھی نہ ہو۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہراک شخص کے لئے بیٹھ کر نمازپڑھنے پرآدھااجرہے، یہ صاحب تلخیص امام بغوی اورامام رافعی کا