شوال کے مہینہ میں مدینہ منورہ میں رخصتی ہوئی ،واقدی کہتے ہیں کہ ۱ھ میں رخصتی ہوئی، ابن دحیہ کہتے ہیں کہ پہلا قول ہی صحیح ہے اورواقدی کذاب ہیں ،مگرشیخ شرف الدین دمیاطی کہتے ہیں کہ واقدی کاقول ہی صحیح ہے، انہوں نے اس کی وضاحت کی ہے کہ وہ نوسال کی تھیں ۔ ان کے علاوہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے غیر شادی شدہ عورت سے نکاح نہیں فرمایا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے وقت، وہ اٹھارہ سال کی تھیں ، حضرت خدیجہؓ کے بعد، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سب سے پہلے ان ہی سے نکاح فرمایا،یہ بھی کہاگیاہے کہ ان سے پہلے سودہؓ بنت زمعہ سے نکاح فرمایا۔ حضرت عائشہؓ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سب سے زیادہ محبوب زوجہ تھیں ۔
دوم:سودہ بنت زمعہ سے، حضرت عائشہؓ کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نکاح فرمایا،جیساکہ صحیح بخاری میں مذکورہے۔ جب ان کے بھائی عبداللہ بن زمعہ کومعلوم ہوا(کہ بہن نے نکاح کرلیا) تو(غصہ میں ) اپنے چہرے پرمٹی ڈالنے لگے، اورجب اسلام لے آئے تواس پرشرمندہ[رہتے] تھے۔
سوم: حفصہ بنت عمربن الخطابؓ ،سے مدینہ منورہ میں حضرت سودہؓ کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نکاح فرمایا، ماوردی کہتے ہیں کہ حضرت عثمانؓ نے ان کوپیغام دیاتھا ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، کہ میں تمہیں حفصہؓ کے لئے عثمان سے بہترنہ بتادوں ، حضرت عثمان کو حفصہؓ سے بہتر پرمطلع فرمایا، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خودان سے نکاح فرمالیا اور اپنی صاحبزادی حضرت ام کلثوم کاحضرت عثمانؓ سے نکاح کردیا،اوریہ بھی کہاگیاہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے، حضرت حفصہ ؓ کو طلاق دے دی تھی ،رجوع کی بھی روایت ملتی ہے، اس لئے کہ وہ بہت زیادہ روزے رکھنے والی بہت زیادہ نماز پڑھنے والی تھیں ۔ حضرت حفصہؓ اور حضرت عائشہؓ کے بارے میں قرآن کی آیت نازل ہوئی تھی: