بسم اللہ الرحمن الرحیم
الحمد للّٰہ الّذي خصّ رسولہ‘ بالشّرف من بین الأنام، والصّلاۃ والسّلام علی الشّفیع في یوم القیام۔
وبعد: فیقول الفقیر الٰہي بخش عفي عنہ: إنّ الشّیخ، العلاّمۃ، حجّۃ العرب، سراج الملّۃ والدّین، أبا حفص عمربن الشّیخ الإمام نورالملّۃ والدّین، أبي الحسن علي بن الشّیخ شہاب الدّین أبي العباس، أحمد بن محمد الأنصاري، الشّافعي، الشّہیر بـ’’ابن الملقن‘‘۔
قد فصّل خصائصہ -ا- في کتابہ المسمّی بـ’’غایۃ السُّول في خصائص الرَّسول‘‘۔ فانتخبتُ منہ ماراعني، والتقطت ماأعجبني۔
ترجمہ:تمام تعریفیںں ، اس ذات کے لئے ہں ں، جس نے اپنے رسول ا کو تمام مخلوق پر، خاص فضیلت بخشی، اورصلوٰۃ وسلام ہو،ان ذات والا صفات پر، جو قیامت کے روز شفاعت کرنے والے ہں ں۔
امَّابعد!بندۂ عاجزالٰہی بخش عفی عنہ عرض کرتاہے کہ : علامہ، حجۃ العرب، سراج ا لملۃ وا لدّین، ابوحفص عمر،بن الشیخ الامام ،نورا لملۃ وا لدّین، ابوالحسن علی، بن شیخ[ شہاب الدین ] ابوالعباس احمد، بن محمدالانصاری الشافعی المصری نے۔ جو’’ ابن المُلقّن‘‘ کے نام سے مشہور ہں ں۔ اپنی کتاب ’’غَایۃُ السُّول في خَصَائصِ الرّسُول‘‘ میں تفصیل سے ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خصائص کوبیان فرمایاہے،ا نہیں میں سے جومجھ کو پسندآئں ں اورمجھ کوحیران کیا، ان کو میں نے الگ کرلیا، چن لیا، اورمنتخب کرلیاہے۔
حالانکہ میں یہ بھی اعتراف کرتا ہں ں،کہ بعض علماء نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خصائص کے بارے میں کلام کرنے سے منع کیاہے، یہی قول امام الحرمین کا’’نہایہ‘‘ میں درج ہے، اور اسی کی طرف امام غزالی امیلان ہے ؛کیں ںکہ نہ اس سے احکام متعلق ہں ں اورنہ قیاس