بھی ضروری تھاکہ وہ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر خرچ کرے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کھلائے، اور اپنی ذات کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت پر فداکرے۔اللہ کاارشادہے:
’’النَّبِیُّ أولیٰ بِالْمُؤمِنِیْنَ مِنْ أنْفُسِہِمْ‘‘(۱)
نبی زیادہ مقدم ہیں مؤمنین کے لئے ان کی جانوں سے ۔
اوراسی جیسامسئلہ فورانی ،ابراہیم اورمروزی وغیرہ نے بیان کیا ہے۔
اگر کوئی ظالم آپ [علیہ السلام] پرحملہ کرتا (نعوذ باللہ) توجوبھی وہاں موجودہو، اس کے لئے حضور[علیہ السلام] کوبچانے کی خاطر اپنی جان قربان کردیناواجب تھا ،جیساکہ حضرت طلحہ بن عبیداللہ نے احد کے دن، آپ [علیہ السلام] کی حفاظت کے لئے، اپنی جان کی بازی لگادی تھی، اس کو قضاعی نے ان خصوصیات میں شمارفرمایاہے، جوصرف آپ [علیہ السلام] کے لئے ہیں ، دوسرے ابنیاء کے لئے نہیں تھیں ۔
بارہویں : رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی امت کے لئے واجب ہے کہ:وہ اپنے نبی کریم اسے انتہا درجہ کی محبت کریں ،جیساکہ بخاری میں وارد ہواہے:
’’لایُؤمِنُ أحدُ کُم حَتّٰی أَکُونَ أَحَبَّ إِلیہِ مِن وَالدِہٖ وَولدہٖ وَالنَّاسِ أجْمَعِین‘‘۔(۲)
تم میں سے کوئی شخص اس وقت تک کامل مسلمان نہیں ہوسکتا،جب تک کہ میں اس کے لئے، اس کے باپ اور اس کی اولادسے زیادہ عزیز نہ ہوجاؤں ۔
محبت کے اسباب میں تعظیم وتکریم اورصفات معنوی میں ، کمال و شفقت بھی شامل ہے، یہ تمام صفات آپ کی ذات اقدس میں کامل درجہ پائی جاتی تھیں ، اس لئے صلی اللہ علیہ وسلم
------------------------------
(۱) الأحزاب آیت:۷۰
(۲) صحیح البخاري۱/۷، کتاب الإیمان، باب حبّ الرسول صلی اللہ علیہ وسلم من الإیمان (۱/۹) رقم:۱۵۔