سے کامل درجہ کی محبت کرنابھی واجب ہے۔ قاضی حسین کہتے ہیں کہ آدمی کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات پر،اس سے زیادہ افسوس اورغم ہونا چاہئے، جتنا اس کو اپنے والدین کی دنیا سے رخصت پر ہوتاہے اسی طرح اس کو، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اپنی جان مال گھروالوں سے زیادہ محبت ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کرنا واجب ہے ۔
تیرہویں : آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا وضومبارک سونے سے نہیں ٹوٹتاتھا، حضور [علیہ السلام] کے علاوہ، دوسرے شخص کا وضو سونے سے ٹوٹ جاتا ہے ۔ وجہ یہ تھی کہ:
تَنَامُ عَینَاہ ولاَیَنَام قَلبُہ۔(۱)
کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھیں سوتی تھیں دل نہیں سوتاتھا۔ جیساکہ صحیح بخاری میں ہے۔ قضاعی نے اس کو بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مخصوص فرمایا ہے،یہ دوسرے انبیاء کے لئے نہیں ہے، لیکن صحیح بخاری میں معراج کے واقعہ میں ،حضرت انسؓ سے روایت ہے:
’’ وَکَذٰلِکَ الأنْبِیَائُ تَنَامُ أَعینُہُم وَلاتَنامُ قُلُوبہُم‘‘
ایسے ہی تمام انبیاء علیہم السلام کی آنکھیں سوتی ہیں ، ان کے دل نہیں سوتے۔
چودہویں : عورت کو ہاتھ لگانے سے وضو ٹوٹنے کے متعلق ہے، اس میں بھی دوقول ہیں ۔ امام نووی نے روضہ میں لکھاہے کہ وضوٹوٹ جاتاہے اور اسی پریقین ظاہرکیاہے، لیکن میں کہتاہوں ، کہ نسائی کبیرمیں حضرت عائشہؓ کی حدیث قاسم کے واسطہ سے مذکورہے، حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھاکرتے تھے،میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے آڑی لیٹی رہتی تھی، جیسا جنازہ (امام کے سامنے) ہوتاہے، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وترکا ارادہ فرماتے، تو مجھے اپنے پیر سے چھودیاکرتے تھے،اس روایت کی سند صحیح اوربہت اہم ہے اور اس سے یہ بھی ظاہرہوتا ہے کہ عورت کوچھونے سے وضونہیں ٹوٹتا۔مسند بزار میں عبدالحکیم جزری کی
------------------------------
(۱) صحیح البخاري۱/۱۵۴، کتاب التہجد، باب قیام النبي صلی اللہ علیہ وسلم باللیل في رمضان وغیرہ۔(۲/۴۷)