کے تابع ہوکر ناز ل ہوں گے، [حضرت عیسیٰ علیہ السلام] رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی شریعت کو نافذ کرنے والے اوراسی کے مطابق عمل کرنے والے ہوں گے۔
دوسرے: یہ کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی امت، تمام امتوں میں بہترین امت ہے ، یہ امت ِمعصومہ ہے،جو کبھی گمراہی پرمتفق نہیں ہوسکتی ۔
تیسرے: صحیح قول کے مطابق ،اس امت میں اجماع حجت ہے، اس کے علاوہ دوسری امتوں کااجماع، اکثرعلماء کے نزدیک حجت نہیں ہے، استاد ابواسحاق نے اس قول سے اختلاف کیاہے۔آمدی کہتے ہیں کہ اس بارے میں توقف کرنا بہترہے۔
چوتھے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی شریعت قیامت تک کے لئے ہے اورپچھلی تما م شریعتوں کو منسوخ کرنے والی ہے۔
پانچویں : یہ کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل ہونے والی کتاب قرآن کریم میں اعجاز پایا جاتا ہے، دوسرے نبیوں کی کتابوں میں یہ بات نہیں ۔ قرآن کریم ہرقسم کے ردوبدل سے محفوظ ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد بھی، لوگوں کے سامنے معجزہ بن کر قائم [رہاہے اور]رہے گا، جبکہ تمام انبیاء علیہم السلام کے معجزات ان کی وفات کے ساتھ ختم ہوگئے۔
چھٹے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ نے رعب عطافرماکر مددکی ،صحیح حدیث میں آیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو، ایک ماہ کی مسافت کی دوری سے رعب دیاگیاتھا۔ہم نے سائب بن اخت نمرسے روایت کیاہے:
فُضِّلَتُ عَلٰی الأنْبِیَائِ بِخَمْس۔(۱)
مجھے دوسرے انبیاء پرپانچ چیزوں میں فوقیت دی گئی۔
------------------------------
(۱) صحیح البخاري۱/۶۲ کتاب الصلوٰۃ، باب قول النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم جعلت لي الأرض مسجدا وطہوراً(۱/۸۰) رقم: ۴۳۸۔