اس سے اس کی تائید ہوتی ہے کہ[ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر] تخییرکی ہدایت پر عمل واجب تھا، اور یہ بھی کہاگیاہے کہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس عورت کو[جس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ رہنے کو ناپسندکیاہو] احتراماً الگ کردیاکرتے تھے، لیکن رافعی کہتے ہیں کہ یہ نادرقول ہے۔
دوم: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے اس عورت سے بھی نکاح درست نہیں تھا،جوبدل کتابت اداکرکے آزاد ہوئی ہو۔ اللہ تعالیٰ کا ارشادہے :
’’وَأَزوَاجُہ أُمّہَاتہم‘‘ (۱)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات تمام مؤمنین کی مائیں ہیں ۔
خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشادہے کہ میں نے اپنے رب کریم سے دعاکی تھی، کہ میں اپنی باندی کی کسی سے شادی نہ کروں ،اور جس سے بھی میرانکاح ہو،وہ میرے ساتھ جنت میں جائے، تواللہ تعالیٰ نے میری دعا قبول فرمائی۔ یہ روایت حاکم نے مستدرک میں ، حضرت حذیفہؓ سے نقل کی ہے(۲)اسی لئے آپ [علیہ السلام] کی ازواج مطہرات سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعدنکاح کرناحرام ہوگیا، کیونکہ وہ جنت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج ہیں ۔
قاضی حسین نے حضرت فاطمہؓپر حضرت عائشہؓ کی افضلیت میں کلام کیاہے اور کہا ہے کہ حضرت فاطمہ ؓ نے حضرت عائشہؓ سے کہا میں تم سے افضل ہوں ،اس لئے کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کاخون ہوں ، اوران [کے جسم اطہر] کاحصہ ہوں ۔ حضرت عائشہؓ نے فرمایا:دنیامیں تومعاملہ ایساہی ہے، جیساکہ تم کہتی ہو، لیکن آخرت میں مَیں فخر کروں گی، کیونکہ میں جنت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے درجے میں ہوں گی، جب کہ تم حضرت علیؓ کے
------------------------------
(۱) الأحزاب آیت:۶
(۲) مستدرک حاکم( ۳/۱۳۷) في ترجمۃ علی رضي اللہ تعالیٰ عنہ ،وقال صحیح الإسناد وأقرہ الذہبي [دارالمعرفۃ،بیروت:بلاسنہ]