خمس کی تقسیم اپنے ہاتھ میں رکھنا،لینا، ایسے ہی خمس سے تبدیل کرنا،جیساکہ عنقریب آئے گا، کبھی خمس کو اہم ضرورتوں میں خرچ کرنا اہم تھا، تو کبھی اس کے مواقع نہ ہونے کی بنا پراس کو چھوڑنا بہتر تھا۔مکہ میں کبھی بغیر احرام کے داخل ہونا افضل ہے ، توکبھی احرام کے ساتھ،اسی طرح چار سے زائد نکاح کرنا کیوں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے افعال و اقوال افضل ہی افضل ہیں اور سب پرثواب بھی ہے، جیساکہ ہمارا اعتقاد ہے، حتی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کاکھانا پینا بھی باعث ثواب ہے۔ ہم میں سے ہرایک کے لئے مستحب ہے کہ وہ اس سے اللہ تعالیٰ کی رضا کاارادہ کرے ،اوریہ آپ کے شایان شان ہے۔
ان مباحات میں ہے، جو آپ [علیہ السلام] کے لئے، نکاح کے علاوہ تھے
ان میں بھی چند مباحث ہیں
اول: پہلاامتیازوصال کاہے۔صوم وصال، مسلسل روزے رکھنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے مباح تھا ۔قضاعی کہتے ہیں کہ آپ [علیہ السلام] کے علاوہ، دوسرے انبیاء کے لئے مباح نہیں تھا، امت کے لئے مسلسل روزے رکھنے[صوم وصال] کے متعلق علماء کا اختلاف ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیاگیاکہ آپ مسلسل روزے رکھتے ہیں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا:
’’اِنّی لَستُ مِثلَکُم أُطْعمُ وأُسقٰی‘‘(۱)
میں تم جیسانہیں ہوں ،مجھے تو (اپنے رب کریم کی جانب سے) کھلایا ،پلایا جاتا ہے۔
اس روایت کی صحت پراتفاق ہے، جیساکہ امام شافعی اورجمہورنے کہاہے کہ یہ صوم وصال
------------------------------
(۱)صحیح البخاري۲/۱۰۸۴ کتاب الاعتصام، باب مایکرہ من التعمق والتنازع والغلو في الدین والبدع (۹/۷۹) رقم: ۷۲۹۹