باتیں ہم تک پہنچیں ، جن سے مرد ناواقف ہوتے ہیں ۔متعدد ازواج کا ایک بہت بڑا فائدہ یہ ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی گھریلو باتوں ،خصوصیات ،احوال اورمعجزات کو،اسی تفصیل سے بیان فرمایا ہے، جس طرح گھرسے باہر کے معاملات ،کمالات اوراحوال کو مردوں نے محفوظ اور بیان فرمایا۔
فائدہ: مجاہد کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو،جنت کے چالیس مردوں کے برابر طاقت دی گئی تھی، حضرت انسؓ سے روایت کیاگیاہے کہ ہم لوگ کہاکرتے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کوتیس مردوں کی طاقت دی گئی تھی۔ مجاہد کا قول ابونعیم نے حلیہ میں بیان کیاہے۔
(۲) لفظ ہبہ کے ذریعہ نکاح منعقد ہونے کے بارے میں دو قول ہیں :
پہلا قول صحت کا ہے ،اسی پرامام غزالی نے قطعیت ظاہرکی ہے اس آیت شریفہ کی وجہ سے:
’’وَامرأۃً مُؤمِنَۃً إن وَہَبَتْ نَفسَہَا لِلنَّبِی إن أرَاد النَّبِی أَنْ یَسْتَنکحَہَا خَالصَۃً لَّکَ مِن دُوْن المؤمِنِین‘‘(۱)
اورجوعورت ہومسلمان اگر بخش دے اپنی جان نبی کو، اگر نبی چاہے کہ اس کو نکاح میں لائے۔ یہ خاص ہے تیرے لئے سوائے مسلمانوں کے۔
اس قول کی بناپر عقدنکاح کی وجہ سے مہرواجب نہ ہوگا اورنہ صحبت کرنے سے مہرواجب ہوگا، آیت کا مقتضی بھی یہی ہے۔ پھرکیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کالفظ نکاح کہہ دیناشرط ہے،یا لفظ ہبہ کہنا کافی ہے؟ پہلا قول یہ ہے کہ لفظ نکاح یالفظ ہبہ کچھ بھی کہنا شرط نہیں ہے،جیساکہ عدت کے لئے بھی شرط نہیں ، جیساکہ اصل روضہ میں تحریرہے ، اسی قول کورافعی نے ترجیح دی ہے، ابوحامد کہتے ہیں کہ لفظ نکاح یا ہبہ کہنے کی شرط نہیں ہے، جیساکہ قرآن کریم کے الفاظ:
------------------------------
(۱) الأحزاب ،آیت:۵۰