تھے، اور جب چلتے تھے تو سب سے اونچے محسوس ہوتے تھے، جو بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ساتھ چلنے کی کوشش کرتا،وہ تھک جاتاتھا، یہ حدیث مشہور ہے۔(۱)
اسی طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خصوصیات میں ،جہاں بہت سی باتیں ہیں ،ان میں یہ بھی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر قسم کاکفارہ نہیں تھا جیساکہ زمخشری نے:
’’قَدْفَرضَ اللّٰہُ لَکُم تَحِلَّۃ أَیْمَانِکُمْ‘‘(۲)
مقررکردیاہے اللہ نے تمہارے لئے کھول ڈالناتمہاری قسموں کا۔
کی تفسیر میں لکھاہے ۔اگر تم سوال کرو کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی وجہ سے قسم کا کفارہ دیاحسن بصری کہتے ہیں ، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یمین کاکفارہ نہیں دیا، کیوں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اگلے پچھلے تمام گناہ معاف کردئے گئے، اللہ تعالیٰ نے یہ حکم مؤمنین کو، تعلیم دینے کی وجہ سے دیاہے۔
مقاتل سے نقل کیاگیاہے، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کفارہ میں ،ایک غلام آزاد فرمایا تھا، حضرت ماریہؓ کو حرام کرنے کی وجہ سے۔
حضرت انسؓ کے غلام حضرت دینارسے، ایک روایت نقل کی گئی ہے، کہ ایک روز حضرت انس ؓ نے اپنے ساتھیوں کی دعوت کی، جب لوگ کھانے سے فارغ ہوگئے، توحضرت انسؓ نے اپنی باندی سے کہا، ذرا تولیہ دو!وہ ایک پرانا تولیہ لے کر آئیں ،اس پر حضرت انسؓ نے کہا تندورجلاکریہ تولیہ اس میں ڈال دو،باندی نے ایساہی کیا تووہ تولیہ صاف ہوکر سفیدہوگیا،ہم نے پوچھا یہ کیابات ہے؟ حضرت انس نے بتایا یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا تولیہ تھا ، جس چیز کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مس کردیں ، اس کوآگ نہیں جلاسکتی یہ حدیث عالی ہے، مگردینارکی تضعیف کی گئی ہے۔
کلمۂ اختتام: آخرمیں ہم اللہ تعالیٰ کاشکریہ اداکرتے ہیں کہ اس نے اپنے کرم وفضل
------------------------------
(۱) أخرجہ الترمذي في المناقب ۲/۲۰۶۔ ۵/۵۶۳۔ رقم الحدیث:۳۶۴۸وقال ہذا حدیث غریب۔
(۲) سورۂ تحریم،آیت:۲۔